Book Name:Farooq e Azam Aur Maaf Karne ki Aadat

کس کو کہنا ہے؟

لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا (پارہ:25، الجاثیہ:14)

مَعْرِفَۃ الْقُرْآن:ان لوگوں سے جو اِیمان لائے۔

یہاں اِیْمان والوں سے مُراد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ ہیں۔([1]) گویا ارشاد ہو رہا ہے: اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! اپنے پیارے صحابی، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرما دیجئے!

کیا فرمانا ہے؟

یَغْفِرُوْا لِلَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ اَیَّامَ اللّٰهِ (پارہ:25، الجاثیہ:14)

مَعْرِفَۃ الْقُرْآن: (کہ) وہ درگزر کریں ان لوگوں سے جو اُمّید نہیں رکھتے اللہ کے دنوں کی۔

اس جگہ لفظ اَیَّامُ اللہِ (یعنی اللہ کے دنوں) کا معنیٰ ہے: اللہ پاک کی مدد ملنے یا اللہ پاک کا عذاب اُترنے کا دِن۔  مطلب یہ ہے کہ وہ غیر مُسْلِم اور مُنَافِق لوگ جو اللہ پاک کی پکڑ سے ڈرتے نہیں ہیں، غُرور و تکبّر میں مبتلا ہیں،  اللہ پاک کی خُفْیہ تدبیر کو بُھولے ہوئے ہیں،([2]) اپنے پیارے فَارُوْق سے فرما دیجئے! کہ ایسے نادانوں کو مُعَاف فرما دیں۔

ِ لِیَجْزِیَ قَوْمًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۱۴) (پارہ:25، الجاثیہ:14)

مَعْرِفَۃ الْقُرْآن:تاکہ (اللہ) بدلہ دے ایک قوم (کو،  اس) کا جو وہ کماتے ہیں۔

آیتِ کریمہ کے اس حصّے کے 2معنیٰ ہیں: (1):ایک معنیٰ تو یہ ہے کہ فارُوقِ اعظم سے فرمائیے! کہ وہ ان غیر مسلموں کو مُعَاف فرما دیں،اللہ پاک خُود ان بےدِینوں کو سزا دے دے گا (2): دوسرا معنیٰ یہ ہے کہ اے مَحُبْوب! فاروق سے فرمائیے! ان بےدِینوں کو مُعَاف


 

 



[1]...تفسیرِ بغوی، پارہ:25، سورۂ جاثیہ ، زیر آیت:14، جلد:4، صفحہ:124۔

[2]...تفسیر بیضاوی مع حاشیہ شیخ زادہ، پارہ:25، سورۂ جاثیہ ، زیرِ آیت:14، جلد:7، صفحہ:528 خلاصۃً۔