Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
لہٰذا یہ بھی موت کا ذریعہ ہے، یُوں غور کریں، موت نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور ہم مختلف قسم کے مسائِل میں پھنسے ہوئے ہیں *کبھی بیماری آتی ہے *کبھی تنگدستی آتی ہے *کبھی بچوں کی فِکْر *کبھی اپنی فِکْر *کبھی کھانے کی فِکْر *کبھی کمانے کی فِکْر *ہم ہزار قسم کی فِکْروں اور مسائِل و آفات میں گِھرے ہوئے ہیں، جبکہ ہماری اُمِّیدَیں سالہا سال کی ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم کہ کل کا سورج بھی دیکھنا ہے یا نہیں مگر پلاننگ ہمارے پاس 100 سال کی ہے، خواب ہم نے لمبے لمبے دیکھ رکھے ہیں۔ آہ! نہ جانے یہ خواب پُورے بھی ہو پائیں گے یا نہیں، پھر اگر پُورے ہو بھی گئے، تب بھی موت تو بہرحال آنی ہی آنی ہے، قَبْر میں تو اُترنا ہی اُترنا ہے، روزِ قِیامت بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی تو ہونی ہی ہونی ہے...!!
مگر افسوس! مگر افسوس! *دُنیا کی محبّت *مال و دولت کی حِرْص *فضولیات میں مشغولیت *عزّت و شہرت اور منصب کی ہَوَس *گُنَاہوں کی کَثْرت *اور لمبی اُمِّیدوں نے ہمیں غافِل کر دیا ہے، دِل پر غفلت کے پردے پڑے ہیں اور ہم فِکْرِ آخرت سے کوسوں دُور، بَس دُنیوی مستقبل چمکانے کی فِکْر میں دِن رات گزارے چلے جا رہے ہیں۔
*ہم یقین سے جانتے ہیں کہ ایک دِن مرنا ہے مگر ہم موت کی تیّاری نہیں کرتے *ہم جانتے ہیں کہ قَبْر میں اُترنا ہے مگر ہمیں قَبْر کے اندھیرے، تنہائی اور وَحْشَت کی فِکْر نہیں ہوتی *ہم مسلمان ہیں، ہمیں یقین ہے کہ روزِ قِیامت مُردوں کو اُٹھایا جائے گا *ہمیں معلوم ہے کہ قِیامت کا دِن سخت ہولناک دِن ہے *آہ! وہ دہکتی ہوئی زمین *آگ برساتا سُورج *ہائے! ہائے ! وہ جہنّم کی ہولناکیاں *آہ! اندھیرے میں ڈوبا ہوا، بال سے باریک، تلوار کی دھار سے تیز پُل صراط *ہاں! وہ میزانِ عَمَل جس پر روزِ قِیامت