Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

آخرت کو بھول بیٹھا فکرِ دُنیا کے عوض                                 موت کا حملہ اچانک بے خبر، کیسا لگا؟

ہنستے ہنستے تو نے دُنیا میں گزار دی زندگی                                      اب نیا زیرِ زمین تنگ گھر، کیسا لگا؟

دَفن کرکے قبر میں سب بے رُخی سے چل دیے        جس سے تو مَانُوس تھا اب وہ بشر، کیسا لگا؟

تو ہنسا کرتا تھا اوروں کو پریشان دیکھ کر                                   چل دیا اپنوں کو رَوتا چھوڑ کر، کیسا لگا؟

اب نہ وہ تکیہ ملائم اور نہ بستر مَخْمل                                            جسم پر دو گز کفن مٹی پر سر، کیسا لگا؟

انسان، موت اور اُمِّید کی مثال

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: ایک دن  اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے چوکور ڈبہ  بنایا،اِس کے اندر ایک لکیر لگائی، پھر اِس لکیر کے دونوں طرف چھوٹی چھوٹی لکیریں لگائیں، پھر اِس ڈبے سے باہَر ایک لکیر کھینچی، پھر فرمایا:یہ (یعنی ڈبے کے اندر کی ایک لکیر) انسان ہے اور یہ (یعنی اس کے گرد چوکور ڈبہ) یہ موت ہے، جس نے انسان کو گھیر رکھا ہے، یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں، مختلف آفات ہیں جو انسان کو چمٹی ہوئی ہیں، انسان ایک سے بچ جاتا ہے تو دوسری اُسے ڈس لیتی ہے اور وہ (یعنی ڈبے سے باہَر والی لکیر) انسان کی اُمِّید ہے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے!اِس عبرتناک حدیثِ پاک نے ہمارے حالات کی پُوری پُوری عکّاسی کر دی ہے۔ واقعی موت نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے *ہم اپنے اردگرد موت کے اَسْباب پر غور کریں *بجلی موت کا ذریعہ ہے *ہماری گاڑی موت کا ذریعہ ہے *بیماری موت کا ذریعہ ہے *ہمارا کھانا ہمارے اندر اُتر کر زہر بھی بن سکتا ہے،


 

 



[1]...بخاری، کتاب الرقاق، باب فی الامل وطولہ،صفحہ:1581،حدیث:6417 ۔