Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
سیلف موٹیویشن ہے، ہمیں اندر سے جھنجھوڑ دینے والا سُوال ہے، ہم غور کریں، سوچیں، ذِہن بنائیں، اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے، اپنے ایک ایک کام کے متعلق، یہ سُوال لمحہ لمحہ دُہراتے رہیں: اَلِہٰذَا خُلِقْتُ کیا مجھے اس کام کے لئے پیدا کیا گیا ہے جو اس لمحے میں کر رہا ہوں، اگر تو میرا وہ کام جو اس لمحے میں کر رہا ہوں، وہ میرے مقصدِ زندگی کو پُورا کرنے والا ہے، تب تو بہت اچھی بات ہے، اگر ایسا نہیں ہے، وہ کام مجھے میرے مقصدِ حیات سے دُور کرنے والا ہے، میرے مقصدِ حیات کے اُلْٹ ہے، تب مجھے غور کرنا چاہئے، تب مجھے فِکْر کرنی چاہئے کہ میں اپنی زندگی غلط یا فضول کام میں گنوا رہا ہوں۔
کچھ مقصدِ حیات ضروری ہے دوستو! کہنا یہ دل کی بات ضروری ہے دوستو!
جو فکرِ آخرت میں گُزاری وہ مکمل ورنہ تو یہ حیات اَدھوری ہے دوستو!
پیارے اسلامی بھائیو! ہم اس دُنیا میں آئے، جی رہے ہیں، سالہا سال گزر گئے، ہم اس دُنیا میں ہیں*کسی کی عمر 15 سال ہو گی*کسی کی 20 سال*کسی کی 25 یا 30 سال *کوئی بڑھاپے کو چُھو رہا ہو گا*کوئی بُڑھاپے کو پہنچ چکا ہو گا، جو جس بھی عمر میں ہے، ہر ایک کو یہ سوچنا ہے کہ میں اس دُنیا میں آیا کیوں ہوں اور کر کیا رہا ہوں؟
مشہور صوفی بُزرگ مولانا جَلال ُالدِّین رُوْمِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اگر بادشاہ تمہیں کسی خاص کام سے کہیں بھیجے، تم راستے میں اَوْر بہت سارے کام کرو مگر وہ خاص کام جس کے لئے بادشاہ نے بھیجا ہے، وہ کرنا بھول جاؤ تَو بتاؤ کیا بادشاہ تم سے خوش ہو گا؟ ہر گز نہیں ہو گا، بس اسی لئے دُنیا میں انسان ہر کام بھولے توبھول جائے مگر ایک کام ہے جو ہر گز نہیں