Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
کیا: اس اُمّت کا بہترین کون ہے؟ فرمایا: جو اللہ پاک کی اِطاعت میں زندگی گزارے۔ عرض کیا: آدمی کو دُنیا میں کیسے رہنا چاہئے؟ فرمایا:قافلے کا انتظار کرنے والے مسافر کی طرح۔ عرض کیا اس دنیا رہنے کی مدّت کتنی ہے؟ فرمایا:قافلے سے پیچھے رہ جانے والے آدمی جتنی(کہ وہ بھاگ کر قافلے سے ملنے کی جلدی کرتا ہے)، عرض کیا دُنیا اور آخرت میں کتنا فاصلہ ہے؟فرمایا: پلک جھپکنے جتنا۔حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: سوالات کرنے کے بعد وہ شخص وہاں سے چلا گیا۔ اس کے جانے کے بعد پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یہ جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام تھے جو تمہیں آخرت کی رغبت اور دنیا سے بے رغبتی دلانے آئے تھے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کتنی پیاری بات ہیں، کیسی زبردست نصیحتیں ہیں...!! پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بتایا، دُنیا کیا ہے؟ دُنیا بس ایک خواب ہے۔ ہم رات کو سوتے ہیں، بہت اچھے اچھے خواب آتے ہیں، دِل کرتا ہے اُن خوابوں میں ہی مگن رہیں مگر جب صبح ہوتی ہے، جیسے ہی آنکھ کھلتی ہے، سب سُہانے منظر غائب ہو جاتے ہیں، دُنیا بھی ایسے ہی ہے، یہاں کچھ بھی حقیقی نہیں ہے، سب گویا ایک خواب ہے، جلد ہی حضرت عزرائیل عَلَیْہ ِالسَّلام تشریف لائیں گے، رُوح نکلنا شروع ہو گی، آنکھیں چھت سے جا لگیں گی، سانس اُکھڑنا شروع ہو گی، ماں، باپ، بھائی، بہن سب کے سب کھڑے دیکھتے رہ جائیں گے، ایک آخری ہچکی ہو گی اور ہم مال و دولت، گاڑی بنگلہ مکان، بینک بیلنس وغیرہ سب کچھ یونہی چھوڑ کر اندھیری قبر میں اُتر جائیں گے۔
دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے