Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

زیادہ سخاوت کیوں کرتے ہیں...؟

حضرت سہل بن عبد اللہ تُسْتَری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے وَلِیُّ اللہ ہوئے ہیں، آپ کی عادَتِ کریمہ تھی کہ اللہ پاک کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کیا کرتے تھے، جو ہاتھ آتا، راہِ خُدا میں دے دیتے، آپ کے گھر والوں نے حضرت عبد اللہ بن مبارَک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں عرض کیا کہ اگر یہ اسی طرح خرچ کرتے رہے تو غریب ہو جائیں گے، انہیں کچھ سمجھائیے!

اب حضرت عبد اللہ بن مبارَک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی بڑے نیک، عبادت گزار، وَلِیِّ کامِل ہیں، آپ  حضرت سہل  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس تشریف لائے، انہیں بتایا کہ آپ کے گھر سے یہ پیغام آیا ہے، فرمایا: عبد اللہ! کیا خیال ہے؟ ایک شخص ایک شہر میں رہتا ہے، اُس نے کسی دوسرے شہر میں اپنا گھر خرید لیا، اب وہ پہلے شہر سے ہجرت کر کے دوسرے شہر میں جانا چاہتا ہے، کیا وہ اپنے پہلے والے گھر میں کچھ چھوڑے گا؟  حضرت عبد اللہ بن مبارَک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: نہیں، وہ کچھ بھی نہیں چھوڑے گا۔ فرمایا: بَس پِھر جو دُنیا کو چھوڑ کر آخرت کی طرف جانے والا ہے، وہ دُنیا میں کچھ چھوڑ کر کیوں جائے...؟ ([1])    

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی یہ مُشَاہدہ کی بات ہے، ہمارے ہاں جب لوگ مکان تبدیل کرتے ہیں تو پہلے والے مکان میں کچھ بھی رہنے نہیں دیتے، بالکل خالی کر دیتے ہیں، یہاں تک کہ دِیواروں کے سوراخوں میں کوئی کاغذ ہو، اسے بھی کھول کر دیکھتے ہیں، اس میں کچھ رہ نہ جائے، ایک سُوئی تک چھوڑی نہیں جاتی...!! آہ! عنقریب ہم یہ دُنیا چھوڑ کر آخرت کی طرف سفر کر جائیں گے، اب غور فرما لیجئے! ہم آخرت کے لئے آگے کیا بھیج


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب رفض الدنیا، صفحہ:135۔