Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai

اَعْمَال تولے جائیں گے *آہ! ہمارا نامۂ اَعْمَال، جس میں ہر چھوٹا بڑا عَمَل درج ہو گا *روزِ قِیامت مخلوق کے سامنے ہمارا اَعْمَال نامہ کھول دیا جائے گا *رَبِّ جَبّار و قَهَّار کی بارگاہ میں حاضِری ہو گی *ایک ایک نعمت، ہر ہر عَمَل کے متعلق پوچھا جائے گا۔

 ہم یہ سب باتیں جانتے ہیں، مانتے ہیں،اِن پر یقین بھی رکھتے ہیں مگر افسوس! ہمیں فِکْر نہیں ہوتی*ہم دُنیا میں ایسے کھو گئے جیسے کبھی مرنا ہی نہیں * فِکْرِ آخرت سے دِل خالی ہیں *خَوفِ خُدا *خوفِ قَبْر *خوفِ آخرت کچھ بھی نہیں *بَس دُنیا کی رنگینیوں میں مست *ایک عارِضی بلکہ جس کے آنے کا یقین بھی نہیں، ایسے مستقبل کی فِکْر میں دِن رات گزارتے چلے جا رہے ہیں۔ آہ! یہ غفلت...!!

دِل سے مرے دُنیا کی محبّت نہیں جاتی                             سرکار! گُنَاہوں کی بھی عادَت نہیں جاتی

دِن رات مسلسل ہے گُنَاہوں کا تسلسل                  کچھ تم ہی کرو نا یہ نحوست نہیں جاتی

گو پیشِ نظر قبر کا پُرھول گڑھا ہے                                                          افسوس! مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

نیکو کار بن جائیے!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ آیتیں، اتنی ساری روایتیں، واقعات، سب کچھ ہمیں جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر کہہ رہا ہے: اے بندے! یہ دُنیا آخرت کے لئے وقف ہے، دُنیا آخرت کی کھیتی ہے، آج جو بوئے گا، وہی آخرت میں کاٹے گا،

امیر اہلسنت کا شعر.... جو بوئے وہ کاٹے.... یہ اور اس سے آگے پیچھے کے دو تین


 

 



[1]...وسائلِ بخشش،صفحہ:382 ملتقطًا۔