Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
دوران ہمیں اکیلا چھوڑ دو! لہٰذا پہلے ہمیں یقین دِلاؤ کہ تم ہمارے ساتھ ہو...!! کعب بن اشراف اور ان کے ساتھی بولے: تمہیں کیسا یقین دَرْکار ہے؟ قریش بولے: دیکھو! تم لوگ بھی مسلمانوں کی طرح ایک خُدا کی عبادت کرتے ہو، تَوحِید کے ماننے والے ہو، اگر تم اپنا یہ عقیدہ چھوڑ دو! اور ہمارے ان (جھوٹے) خُداؤں کے سامنے سجدہ کر لو! تو ہم مان لیں گے کہ تم ہمارے ساتھ ہو...!! یہ سُن کر کعب بن اشراف اور اس کے ساتھیوں نے ذرا دَیْر نہ لگائی، فورًا ہی اُن پتھروں کے سامنے سجدے میں گِر گئے۔ اس پر اللہ پاک نے یہ آیتِ کریمہ نازِل فرمائی، ارشاد ہوا: ([1])
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ (پارہ:5، النساء:51)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: کیا تم نے ان لوگوں کو نہ دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا وہ بت اور شیطان پر ایمان لاتے ہیں۔
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کیا آدمی حَسَد کی آگ میں جَل کر اتنا بھی گِر سکتا ہے...!! بنی اسرائیل جانتے تھے، دِل سے مانتے بھی تھے کہ مُحَمَّدِ مصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے نبی ہیں، یہی تو تھے جو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے آنے سےپہلے آپ کی آمد کی خوشخبریاں سُناتے تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نام کے وسیلے سے دُعائیں مانگتے تھے مگر افسوس! یہ حسد کی آگ میں جَل گئے اور اس آگ میں جَل کر اتنا گِر گئے کہ انہوں نے شرک کرنا گوارا کر لیا مگر مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کلمہ پڑھنا گوارا نہ کیا۔
معلوم ہوا؛ *یہ حَسَد ہے جو اِنْسان کو ہِدایت کے رستوں سے روک دیتا ہے *یہ حَسَد ہے جو انسان کو انتہائی گھٹیا کاموں پر بھی اُبھار لیتا ہے اور *یہ حَسَد ہی ہے جو انسان کو