Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے انہیں فرمایاتھا:
لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِیْ وَ قَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْؕ- (پارہ:28، الصف:5)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اے میری قوم مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں۔
یعنی اے قوم! تم جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس کے باوُجُود تم مجھے تکلیف پہنچاتےہو...!! جب یہ اس سمجھانے کے باوُجُود باز نہ آئے تو کیا ہوا؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْؕ- (پارہ:28، الصف:5)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: پھر جب وہ ٹیڑھے ہوئے تو اللہ نے ان کے دِل ٹیڑھے کر دیئے۔
اللہُ اَکْبَر...!! کیسی سخت سزا ہے...!! نبیوں کی گستاخی کی سزا میں ان کے دِل ٹیڑھے کر دئیے گئے۔ اس سے معلوم ہوا؛ نعمت اسی کے لئے نعمت رہتی ہے جو نبی کا باادب ہوتا ہے، فضیلت اسی کو ملتی ہے جو نبی کا باادب ہوتا ہے، عظمت اسی کو ملتی ہے جو نبی کا باادب ہوتا ہے، عزّت اسی کو عطا کی جاتی ہے جو نبی کا باادب ہوتا ہے۔
دیکھ لیجئے! ابولہب پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا چچا تھا مگر اس نے بےادبی کی، اللہ پاک نے اسے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا لیکن حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عنہ حبشہ کے رہنے والے تھے، غُلامی کی زندگی گزارتے تھے، نبئ دوجہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے عاشِق ہوئے، اللہ پاک نے قیامت تک آنے والوں کا انہیں سردار بنا دیا۔
اِقؔبال کس کے عشق کا یہ فیضِ عام ہے
رُومی فنا ہوا، حبشی کو دوام ہے
وضاحت:یعنی یہ کس ہستی کے عشق کا فیض عام ہے کہ سکندر رُومی جیسا پُوری دنیا پر حکومت