Book Name:Shafaat e Mustafa
کتنے لوگوں کی شَفاعت فرمائیں گے؟ ارشاد فرمایا: اِنِّي لَاَرْجُو اَنْ اَشْفَعَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدَدَ مَا عَلَى الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ وَمَدَرَةٍ یعنی رُوئے زمین پر جتنے درخت اور پتّھر ہیں میں قیامت کے دن ان سب کی تعداد کے برابر آدمیوں کی شفاعت فرماؤں گا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ہیں * جنہیں عرشِ اعظم پر بٹھایا جائے گا * وہی بلند شان والے ہیں جنہیں جنّت کی چابیاں عطا کی جائیں گی * آپ مالِکِ جنّت ہیں * آپ قاسِمِ نعمت ہیں * آپ ہی ربّ کے مَحْبُوب ہیں مگر قربان جائیے! ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہم گنہگاروں سے کتنی محبّت فرماتے ہیں...!! حدیثِ پاک میں ہے: انبیائےکرام علیہم السَّلاَم کے لئے سونے کے منبر رکھے جائیں گے، سب نبی اپنے اپنے منبر پر تشریف فرما ہوں گے مگر میرا منبر خالی ہی ہو گا، میں اِس پر نہ بیٹھوں گا، مجھے خوف ہو گا کہ کہیں ایسا نہ ہو؛ مجھے جنّت میں بھیج دیا جائے اور میری اُمّت تنہا رہ جائے۔ میں عرض کروں گا: یَارَبِّ! اُمَّتِیْ، اُمَّتِیْ! اے رَبِّ رحمٰن! میری اُمّت، میری اُمّت۔ ارشاد ہو گا: اے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ کی کیا مرضی ہے؟ میں عرض کروں گا: مالِکِ کریم! ان کا حساب جلد فرما دے۔ پس میں شَفاعت کرتا رہوں گا، کرتا رہوں گا، یہاں تک کہ جو جہنّم میں پہنچ چکے ہوں گے، اُن کی بھی رہائی کی چٹھیاں مل جائیں گی، میں انہیں جہنّم سے نکال لاؤں گا، یہاں تک کہ جہنّم پر مقرر فرشتے حضرت مالِک (عَلَیْہ ِالسَّلام) عرض کریں گے: اے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ نے اپنی اُمّت میں نام کو بھی رَبّ