Shafaat e Mustafa

Book Name:Shafaat e Mustafa

شَفاعت کی نفی کی گئی ہے، یہ فرمایا گیا ہے کہ قیامت والے دِن کوئی شَفاعت نہیں ہے، اس سے مراد ہے: جَبَر والی شَفاعت کوئی نہیں کر سکے گا۔ (2):دوسری ہوتی ہے: شَفاعت بِالْاِذْن۔یعنی اجازت والی شَفاعت۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دِن اللہ پاک کے پیارے بندے * اپنی مَحبُوبِیَّت کی وجہ سے * اللہ پاک کے ہاں اپنے مقام و مرتبے کی وجہ سے * اللہ پاک کے پیارے ہونےکی بِنا پر اللہ پاک کی اجازت سے گنہگار مسلمانوں کو بخشوائیں گے۔ لہٰذا جن آیات میں شَفاعت کا ثبوت ہے، ان میں یہی اجازت والی شَفاعت مراد ہے۔

نیکیاں بِالکل نہیں ہیں نامۂ اعمال میں                         کیجئے عطّارؔ کی آکر شَفاعت یارسول([1])

شَفاعت والی آیاتِ کریمہ

پیارے اسلامی بھائیو! قیامت کے دِن ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم شَفاعت فرمائیں گے، یہ بات قرآنِ کریم کی کئی آیات سے ثابت ہے۔ سنیئے!

 * پارہ:30، سورۂ وَالضحیٰ ، آیت: 5 میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

روایت میں ہے: جب یہ آیتِ کریمہ اُتری تو پیارے نبی، اچھے نبی، سچّے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِذًا لَا اَرْضیٰ وَأَحَدٌ مِنْ اُمَّتِيْ فِي النَّار ِیعنی (جب یہ وعدہ ہے کہ رَبِّ کریم مجھے راضِی فرمائے گا) پِھر تو جس وقت تک میرا ایک اُمّتی بھی جہنّم میں ہوا، میں نے راضِی ہونا ہی نہیں ہے۔ ([2])


 

 



[1]... وسائل بخشش، صفحہ:242۔

[2]...  المحرر الوجیز لابن عطیہ، پارہ:30، سورۂ والضحیٰ، زیرِ آیت:5، جلد:5، صفحہ:494۔