Book Name:Shafaat e Mustafa
عرشِ الٰہی کی طرف رُخ کر کے عَرْض کریں گے: اے میرے رَبِّ کریم! کیا مجھ سے وعدہ (Promise)نہیں تھا کہ اُمّت کے معاملے میں مجھے غمگین نہیں کیا جائے گا...؟ اب فرشتوں کو حکم دیا جائے گا: اَطِیْعُوْا مُحَمَّدًا مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی فرمانبرداری کرو!
یہ حکم ملتے ہی کیا ہو گا؟ اَعْلیٰ حضرت، امام اہلسنت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
چھوڑ کر مجھ کو فرشتے کہیں مَحْکُوم ہیں ہم حکمِ والا کی نہ تعمیل ہو زُہْرَہ کیا ہے([1])
وضاحت: فرشتے اُس مجرم کو چھوڑ کر ادب سے عرض کریں گے: یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ہم آپ کے غُلام ہیں، ہماری کیا مجال کہ آپ کے حکم (Order)پر عمل نہ کریں۔
اب مصطفےٰ جانِ رحمت، شمعِ بزم ہدایت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے حکم سے اُس بندے کو دوبارہ میزانِ عمل پر لایا جائے گا، اُس کے اَعْمَال تولے جائیں گے، شَفاعَت فرمانے والے آقا، اُمَّت کو بخشوانے والے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فرماتے ہیں: میں اپنی جیب(Pocket) سے انگلی کے پَوْرَے برابر سفید کاغذ(White paper) نکالوں گا اور بِسْمِ اللہ پڑھ کر نیکیوں کے پلڑے میں رَکھ دُوں گا، اِس کی برکت سے اُس شَخْص کا نیکیوں کا پلڑا وزنی (Heavy)ہو جائے گا۔
مَحشر میں گنہگار کا پَلَّہ ہُوا بھاری پَلّہ پر جو وہ قربِ ترازو نظر آیا
اِدَھر اُس شخص کانیکیوں کا پلڑا وزنی ہو گا، ساتھ ہی محشر میں ایک شَوْر برپا ہو گا: کامیاب ہو گیا، کامیاب ہو گیا، اِس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی کر دیا گیا، اب اِسے جَنّت میں لے جاؤ...!
یہ سَماں دیکھ کے محشر میں اُٹھے شور کہ واہ چشمِ بَدْ دُور ہو! کیا شان ہے! رُتْبہ کیا ہے
صَدْقے اِس رَحْم کے، اس سایۂ دامن پہ نثار اپنے بندے کو مصیبت سے بچایا کیا ہے([2])