Piyare Aaqa Ka Wisal e Zahiri

Book Name:Piyare Aaqa Ka Wisal e Zahiri

میں نے اللہ پاک کی مُلاقات کو اختیار کیا۔

اس پر حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض بھی کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں۔ یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! بالآخر جنّت میں تو آپ نے تشریف لےہی جانا ہے، آپ جنّت کے مالِک ہیں، یہاں رہنے کو اِخْتیار فرما لیجئے! میں آپ پر خُود کو اپنے ماں باپ کو قربان کر دوں گا۔ اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دُنیا میں رہنا قبول نہ فرمایا بلکہ رَبِّ کائنات کی مُلاقات ہی کو اِخْتیار فرمایا۔

اس میں بھی اُمّت سے محبّت کا ایک پہلو ہے۔ وہ کیسے؟ آئیے! حدیثِ پاک سنتے ہیں: حضرت عقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خطبہ دیا، اس میں فرمایا: اِنِّی فَرَطٌ  لَّکُمْ یعنی میں تمہارا پیش رُو ہوں اور تمہارے وعدے کی جگہ حوضِ کوثَر ہے۔([1])

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: فَرَط اسے کہتے ہیں جو کسی جماعت سے آ گے منزل پر پہنچ کر ان کے قیام و طعام اور ضروریات کا انتظام کرے۔ مطلب یہ ہے کہ اے میرے صحابہ! میں تم سے پہلے جا رہا ہوں تاکہ تمہاری شفاعت، تمہاری نجات اور آخرت میں تمہارے آرام کا اتنظام کروں۔ تم میں سے جو بھی ایمان پر فوت ہو گا، وہ میرے پاس میری حفاظت میں میرے انتظام میں اس طرح آئے گا جیسے مُسَافِر اپنے گھر آتا ہے۔  اس سے معلوم ہوا؛ مؤمن بندہ مرتے ہی حُضُورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...بخاری،کتاب الجنائز،باب الصلاۃ علی الشہید،صفحہ:377،حدیث:1344ملتقطًا۔