Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
ہیں: اُس دِن کے بعد سے حالت یہ ہو گئی کہ جو بھی سنتا ہوں، یاد رہتا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک غور کرنے کی بات ہے۔ یقیناً تمام خزانے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو عطا کر دئیے گئے ہیں لیکن یہ بھی ایک واضِح بات ہے کہ خزانے ہر وقت ساتھ ساتھ اُٹھا کر تو نہیں رکھے جاتے، خزانہ مَحْفُوظ جگہ پر رکھا جاتا ہے مگر یہ نِرالے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہیں، نِرالا خزانہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے حافِظَہ مانگا، آپ نے یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ! ٹھہرو! میں اپنے خزانے سے حافظہ لے کر آتاہوں، یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ! میرے ساتھ چلو! فُلاں جگہ خزانہ ہے، میں وہاں سے تمہیں حافظہ دیتا ہوں۔ نہیں...!! نہیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جہاں تشریف فرما تھے، وہیں سے لَپ بھرا اور عطا فرما دیا۔ پتا چلا؛ ظاہِری آنکھوں سے کچھ نظر آ رہا ہو یا نہ نظر آ رہا ہو، محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم وہ ہیں کہ جہاں جاتے ہیں، ہر چیز کے خزانے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں، سُوالی پہنچتا ہے، اِنتظار کی زحمت بھی نہیں دیتے، فورًا ہی سب کچھ عطا فرما دیتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا ساتھ ہی مُنشئ رحمت کا قلمدان گیا([2])
وضاحت:وہ صاحبِ قدر ومنزلت نبئ رحمت، مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ربِّ کریم کے انعامات کو تقسیم فرمانے جس طرف بھی تشریف لے گئے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے رحم و کرم کا لکھنے والا اپنا قلم دان اٹھائے آپ کے ساتھ ہی رہا۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہیں مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے خزانے، جو آپ کو دے دئیے گئے