Kitabullah Ki Ahmiyat

Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:تم فرما دو: اے کتابیو! جب تک تم تورات اور اِنجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے ربّ کی جانِب سے نازِل کیا گیا ہے اسے قائم نہیں کر لیتے تم کسی شے پر نہیں ہو۔

حضرت سفیان بِن عُیَیْنہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْمِ حدیث کے بہت بڑے عالِم ہیں، آپ فرماتے ہیں: قرآنِ کریم کی یہ آیتِ کریمہ میرے لئے تمام آیات سے بھاری ہے۔([1])

 مطلب یہ کہ وہ لوگ جنہیں تَورات شریف عطا کی گئی تھی، جنہیں اِنجیل عطا کی گئی تھی، اس آیتِ کریمہ میں اُنہیں فرمایا گیا: اے اَہْلِ کتاب! جب تک تم اللہ پاک کی اُتاری ہوئی کتاب کو پُوری طرح اپنا نہیں لیتے، اس پر پُوری طرح عَمَل پیرا ہو کر ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کلمہ نہیں پڑھ لیتے، اس وقت تک تمہاری کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اسی طرح ہم بھی کِتَاب والے ہیں، ہمیں اللہ پاک نے قرآنِ کریم کی نعمت سے نوازا ہے، لہٰذا ہم بھی جب تک قرآنِ کریم پر پُوری طرح عَمَل پیرا نہیں ہو جاتے، ہماری بھی کوئی حیثیت، کوئی وَقْعت نہیں ہے۔

معلوم ہوا؛ اگر ہم دُنیا و آخرت میں اپنی کوئی حیثیت چاہتے ہیں، اس کا صِرْف ایک ہی راستہ ہے، وہ یہ کہ ہم قرآنِ کریم پر پُوری طرح عَمَل کریں، اسی قرآن کے ذریعے اللہ پاک عِزّت و وَقار عطا فرماتا ہے، ہمیں ترقی جب بھی ملی ہے، اسی قرآن کے ذریعے ملی ہے اور قیامت تک جب بھی مسلمان ترقی کریں گے، اسی قرآن کے ذریعے حاصِل کریں گے، اس کے سِوا دُوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔


 

 



[1]...بخاری، کتاب التفسیر، باب  سورۃ المائدۃ، صفحہ:1143 ۔