Kitabullah Ki Ahmiyat

Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat

صدی عیسوی میں یعنی آج سے تقریباً 150 سال پہلے دُنیا میں کئی انقلاب آئے، مَعِیْشَت کے کئی نِظَام مثلا سوشل ازم، کمیونزم (Communism) وغیرہ قائِم ہوئے، ان سب کا ایک ہی نعرہ تھا: غُرْبت مٹاؤ...! *کبھی مزدوروں کے حقوق کی بات کی گئی *کبھی روٹی کپڑے کی بات کی گئی *کبھی غریبوں کے حقوق کی بات کی گئی، سرمایہ داری کے نِظَام بنے اور یہ سارے نظام آج بھی دُنیا کے مختلف ملکوں میں رائِج ہیں مگر افسوس! 150 سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ گزر چُکا، ان میں سے کوئی بھی نِظَامِ مَعِیْشت ابھی تک غُربت ختم نہیں کر پایا بلکہ ختم کرنا تو دُور کی بات دِن بہ دِن غُربت بڑھ ہی رہی ہے، کم نہیں ہو رہی۔

اب ذرا قرآنِ کریم کے پاکیزہ نِظَام کی طرف نِگاہ کیجئے! حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بلند رُتبہ اور عادِل حکمران تھے، آپ نے تقریباً 30 مہینے یعنی اڑھائی سال حکومت فرمائی اور ان 30 مہینوں کے اندر صحیح معنوں میں قرآنی نِظَام نافذ فرمایا، چنانچہ اس پاکیزہ نِظَام کی جو برکتیں ظاہِر ہوئیں، ان میں ایک یہ بھی تھی کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دَورِ خِلافت میں زکوٰۃ دینے والے تَو بہت تھے مگر زکوٰۃ لینے والا غریب نہیں ملتا تھا۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گورنر آپ کو خطْ لکھا کرتے تھے: عالی جاہ! زکوٰۃ کی رقم جمع ہے مگر کوئی ایسا غریب نہیں مل رہا، جسے زکوٰۃ ادا کریں۔([1])

اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے! کہاں 150 سال کا عرصہ اور کہاں صرف 30 مہینے...! اَور نتیجہ دیکھئے! اِدھر 150 سالوں میں دُنیا کے بڑے بڑے فلسفیوں کے بنائے ہوئے نِظَام غُربت مٹانا تو دُور کی بات کم بھی نہ کر پائے اور اُدھر حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ


 

 



[1]...سیدنا عمر بن عبدالعزیز کی 425 حکایات، صفحہ:458-460 ملتقطًا۔