Book Name:Zid Aur Hat Dharmi
مجھ سے غلطی نہیں ہوئی، میں نے جو کیا ہے، وہ ٹھیک ہے۔ اگر وہ غلطی ہے تو غلطی ہے۔ ہمارے دلائل اسے درست کر نہیں پائیں گے۔ اس لئے ہمیں غلطی مان لینی چاہئے۔
یاد رکھئے! دُنیا میں تَو زبان چلا کر، حیلے بہانے کر کے، اُلٹے سیدھے دلائل دے کر، بڑی عُمْر، طاقت، منصب وغیرہ کی دھونس جما کر ہم سامنے والے کو چُپ کروا سکتے ہیں، خود کو تسلّی دے سکتے ہیں مگر قیامت کے روز ایسا نہیں ہو سکے گا، آہ! روزِ قیامت مجرموں کے منہ پر مُہر لگا دی جائے گی اور ہمارے اپنے ہی اَعْضَا ہمارے خلاف گواہی دے رہے ہوں گے، اس وقت ہماری زبان درازیاں، طاقت ومنصب کچھ کام نہیں آئے گا۔
آج بنتا ہوں مُعَزَّزْ جو کُھلے حَشْر میں عَیْب
آہ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یارَبّ!([1])
یقین مانئے! ضِدْ اور ہٹ دھرمی انتہائی خطرناک بیماری ہے، جو غلطی بتانے والے کی بات سُن کر اِنْصاف کے ساتھ اپنے کردار پر غور نہیں کرتا، وہ کبھی اپنی اِصْلاح نہیں کر سکتا۔ ذرا غور تو کیجئے! ابوجہل، عُتْبَہاور شَیْبہ جیسے بد ترین غیر مسلم زمانۂ جاہلیت میں کیسے عِزت دار سمجھے جاتے تھے، اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے معجزات دیکھے، پتھروں کو کلمہ پڑھتے دیکھا، درختوں کو سجدے کرتے دیکھا، چاند 2ٹکڑے ہوتے دیکھا مگر آہ! بدبختی، اِن بدانجاموں نے ضِدْ اور ہٹ دھرمی کی راہ اختیار کی، آخر اللہ پاک نے اِن کے دِلوں پر مُہر لگا دی اور یہ حالتِ کفر ہی میں مَر کر جہنّم کا ایندھن بَن گئے۔ پارہ:1، سورۃ البقرۃ، آیت:7 میں ان اَزَلی غیر مسلموں کے متعلق ارشاد ہوتا ہے: