Book Name:Zid Aur Hat Dharmi
تفسیر قُرطُبی میں ہے: ایک غیر مسلم تھا، اُسے کوئی حاجَت تھی، وہ اپنی حاجَت لے کر خلیفہ ہارونُ رشید کے دربار میں جاتا، کافی دَیر اِنتظار کرتا مگر اس کی حاجَت نہ سُنی جاتی، نہ ہی پُوری ہوتی۔ ایک سال تک وہ یونہی بادشاہ کے دروازے پر چکر لگاتا رہا۔ ایک بار یُوں ہوا کہ وہ غیر مسلم بادشاہ کے دروازے پر کھڑا تھا، اتنے میں خلیفہ ہارون رشید گھوڑے پر سُوار ہو کر باہَر نکلے۔ غیر مسلم نے پُکار کر اُونچی آواز سے کہا: اِتَّقِ اللہَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْن! اے اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن! اللہ سے ڈرئیے...!!
بس اتنا سننا تھا کہ خلیفہ فورًا گھوڑے سے نیچے اُترے اور اللہ پاک کے حُضور سر سجدے میں رکھ دیا۔ پِھر جب سجدے سے فارِغ ہوئے تو غیر مسلم نے اپنی حاجَت پیش کی، خلیفہ نے فورًا اُس کی حاجَت پُوری کر دی۔ کسی نے پُوچھا: عالی جاہ! آپ نے ایک غیر مسلم کی بات پر اتنا اہتمام کیا...؟ گھوڑے سے اُترے، سجدہ کیا، پِھر جلدی سے اُس کی بات سُنی اور حَاجَت پُوری بھی کر دی۔ خلیفہ نے کہا: نہیں...!! میں نے یہ سب ایک غیر مسلم کی بات پر نہیں کیا بلکہ مجھے تو اللہ پاک کا یہ فرمان یاد آگیا تھا کہ
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ (پارہ:2،البقرۃ:206)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور جب اُس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو! تو اُسے ضِدّ مزید گناہ پر اُبھارتی ہے۔
پس میں نے حق بات قبول کی اور سجدہ کر کے اللہ پاک سے ڈرنے کا عملاً اِظْہار کیا۔([1])
یہ ہے حق بات قبول کرنا...!! ہمیں بھی چاہئے کہ جب بھی نیکی کی دعوت دِی جائے تو اُس کا اَثَر لیا کریں۔ مثلاً *کسی نے کہا: بھائی! نماز پڑھ لو...!! اب اگرچہ آپ نمازی ہیں، پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں، مُسلمان بھائی نے نیکی کی دعوت دی ہے نا...!!