Book Name:Bagh Walon Ka Waqiya
تربیت دینا چاہی، اُس کا طریقہ کیا نِکالا؟ دِیوار میں ایک سُوراخ کر دیا اور بیٹے سے فرمایا: بیٹا! جب کھانے کا وقت ہو تو اِس سُوراخ کے پاس آ کر طلب کر لیا کرنا، اللہ پاک عطا فرما دے گا۔ دوسری طرف اپنی زوجہ سے فرمایا: جب کھانے کا وقت ہو جائے تو تُم چپکے سے یہاں کھانا رکھ دیا کرنا۔
اب بچے کی عادَت ہو گئی، جب کھانے کا وقت ہوتا، سُوراخ کے پاس آ جاتا، والِدہ دوسری طرف سے کھانا رکھ دیتیں، بچے کو روزانہ کھانا ملتا رہتا، یُوں کرتے کرتے اُس کا یقین پکّا ہو گیا کہ میں جب اللہ پاک سے مانگتا ہوں تو مجھے کھانا مِل جاتا ہے۔ ایک دِن یُوں ہوا کہ ماں کھانا رکھنا بُھول گئیں، جب یاد آیا تو جلدی سے بچے کے پاس پہنچیں، کیا دیکھتی ہیں کہ بچہ اپنا کھانا کھا رہا ہے، حیرانی سے پوچھا: بیٹا! یہ کھانا کہاں سے آیا؟ عرض کیا: اللہ پاک روزانہ جہاں سے عطا فرماتا ہے، آج بھی وہیں سے آیا ہے۔ یہ دیکھ کر شیخ احمد بن حرب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے زوجہ سے فرمایا: اب تمہیں کھانا رکھنے کی ضرورت نہیں، (اب اِس کا یقین پکّا ہو گیا ہے، لہٰذا) اب اللہ پاک بِلا واسطہ ہی اِسے رِزْق پہنچاتا رہے گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ والوں کی نِرالی شانیں ہیں، دیکھئے! یہ کیسے اپنے بچوں کا یقین پکّا کیا کرتے تھے، ہمیں بھی چاہئے کہ *بچوں کے لئے مال جمع کریں *اُنہیں کام کاج بھی سِکھائیں *کاروبار وغیرہ بھی سکھائیں *اللہ پاک نے جتنی توفیق بخشی ہے، اُن کی بھلائی سوچیں مگر *ساتھ ہی ساتھ اُنہیں تَوَکُّل کی مشق(Practice) بھی کروائیں *سخاوت بھی سکھائیں *اللہ پاک کا شکر کرنا بھی سکھائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہمارے بچوں کی دُنیا بھی سنور