Book Name:Mohabbatein Aam Karo
کس نے ذَرَّوں کو اُٹھایا اور صحرا کر دیا کس نے قطروں کو مِلایا اور دریا کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دُرِّ یتیم اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
آدمیت کا غرض ساماں مہیا کر دیا اِک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مُفتی صاحب رحمۃُ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مُسلمانوں کا اِتِّفاق اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے اور ان کی آپس میں لڑائی و نفاق ربّ کا عذاب ہے۔([1])
اللہ اکبر! وہ لوگ جو بات بات پر ایک دوسرے سے ناراضیاں کر لیتے ہیں، ذرا ذرا سی بات پر تعلّقات توڑدیتے ہیں، مِلنا جُلنا، بول چال ختم کر دیتے ہیں، اُن کے لئے فِکْرکی بات ہے، مسلمانوں کی آپس کی لڑائی، دِلوں کی دُوری، مفتی صاحِب فرما رہے ہیں کہ یہ رَبّ کا عذاب ہے۔
بندۂ مؤمِن کی کیا شان ہوتی ہے؟ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اَلْمُؤْمِنُ يَاْ لَفُ وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَاْلَفُ وَلَا يُؤْلَفُ یعنی مؤمِن بندہ محبّت کرنے والا ہوتا ہے، پس جو محبّت نہیں کرتا، نہ اس سے محبّت کی جاتی ہے، اس میں کوئی بھلائی نہیں۔([2])
بعض لوگ ہوتے ہیں جن کی عید بھی تنہائیوں میں گزرتی ہے، کسی شاعِر نے کہا تھا نا: