Book Name:Mohabbatein Aam Karo
اَثَر ہے کہ دِلوں میں دُوریاں آجاتی ہیں تو سوچئے! اگر بندہ مسجد ہی میں نہ آئے، نماز ہی نہ پڑھے، اس کا اَثَر کیا ہو گا...؟
افسوس! جب سے مسلمان مسجدوں سے دُور ہوئے ہیں، ہر چیز میں تَنَزُّلی کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بڑی تشویشناک بات ہے! عید کے دِن نمازیوں کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے۔ نمازِ عید کا اجتماع ماہِ رمضان کی رونقوں کا گویا اِخْتتامی اجتماع ہوتا ہے، جب ماہِ رمضان کا چاند نظر آتا ہے، اس دِن نمازِ عشا کے وقت مسجدوں میں رونق لگتی ہے اور بدقسمتی سے آہستہ آہستہ نمازی کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔عید کے دِن ظہر کے وقت بہت کم نمازی رِہ جاتے ہیں، اِلّا مَاشَآءَاللہ ! جہاں عید کے دِن بھی نمازیوں کی رونق رہتی ہو گی، وہاں رہتی ہوگی، ورنہ عمومی مشاہدہ یہی ہے کہ عید کے دِن ایک امام صاحب ہوتے ہیں اور گنتی کے چند نمازی...!!
عید الفطر کے اس مبارک اجتماع میں پکّی نیّت کریں کہ آج بھی اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ساری نمازیں باجماعت ادا کریں گے اور صِرْف آج ہی نہیں، پُورا سال بلکہ مرتے دَم تک پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی سعادت حاصِل کرتے رہیں گے،یہ نیّت کیجئے کہ آج کے بعد ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!
بھائی مسجد میں جماعت سے نمازیں پڑھ سدا ہوں گے راضی مصطفےٰ، ہوجائے گا راضی خدا
آئیے! نمازِ باجماعت کے چند فضائل سنتے ہیں:
امیر المؤمنین، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے دو جہاں کے