Book Name:Waldain Ke Huqooq
رکھ لیا، اندر 2نِوالے ڈالتا اور ایک نِوالہ خود کھاتا۔ اِتنے میں کسی نے دروازے پر دستک(Knock) دی، قصّاب اُٹھ کر باہَر گیا۔ موسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السَّلام نے اُس ٹوکرے میں دیکھا تو اس کے اندر ضعیفُ العُمرمرد وعورت تھے ۔ موسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السَّلام پر نظر پڑتے ہی اُن کے ہونٹوں پر مُسکُراہٹ پھیل گئی، اُنہوں نے آپ علیہ السَّلام کی رِسالت کی شہادت(یعنی گواہی) دی اوراُسی وقت انتِقال کرگئے۔ قصّاب واپس آیا تو ٹوکرے میں اپنے والدَین کوفوت شُدہ دیکھ کر مُعامَلہ سمجھ گیا اور آپ علیہ السَّلام کی دَسْت بَوسی کر کے عرض کی: آپ اللہ پاک کے نبی حضرتِ موسیٰ کلیمُ اللہ (علیہ السَّلام ) معلوم ہوتے ہیں۔ فرمایا: تمہیں کیسے اندازہ ہوا؟عرض کی : میرے ماں باپ روزانہ گِڑ گِڑا کر دعا کیا کرتے تھے کہ اللہ پاک! ہمیں حضرت موسیٰ کلیمُ اللہ (علیہ السَّلام ) کے جلووں میں موت نصیب کرنا۔ ان دونوں کے اس طرح اچانک انتِقال کر جانےسے میں نے اندازہ لگایا کہ آپ ہی حضرتِ موسیٰ کلیمُ اللہ ( علیہ السَّلام )ہوں گے۔ قصّاب نے مزید عرض کی: میری ماں جب کھانا کھا لیتی، تو خوش ہو کر میرے لئے یُوں دُعا کیا کرتی تھی: یا اللہ پاک! میرے بیٹے کو جنّت میں حضرت موسیٰ کلیمُ اللہ (علیہ السَّلام ) کا ساتھی بنانا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السَّلام نے فرمایا: مبارَک ہوکہ اللہ پاک نے تم کو میرا جنَّت کا ساتھی بنایا ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! پتا چلا؛ ٭والدین کے ساتھ خیر خواہی ٭ان کی خدمت ٭ان کے حکم کی تعمیل٭ان کی ضروریات و حاجات کو بَر وقت پورا کرنا، ہمیں جنّت میں نیکوں کی صحبتِ بابرکت، دو جہاں کی نعمتوں کے حُصول کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا ہم بھی والدین کے ساتھ خیر خواہی