Book Name:Waldain Ke Huqooq
لَا مَوْجُوْدَ اِلَّا اللہ ، لَا مَشْھُوْدَ اِلَّا اللّٰہُ لَا مَقْصُوْدَ اِلَّا اللہ ، لَا مَعْبُودَ اِلَّا اللہ
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اٰمَنَّا بِرسُوْلِ اللّٰہِ
ہے موجودِ حقیقی وہ ، ہے مشہودِ حقیقی وہ ہے مقصودِ حقیقی وہ، معبودِ حق و حقیقی وہ
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اٰمَنَّا بِرسُوْلِ اللہ ([1])
یہاں ایک اور بات یاد رکھنے کی ہے، شِرک جو ہے، اس کی 2قسمیں ہیں: (1):شِرْکِ جَلی (یعنی واضِح شِرک)، اس کا مطلب ہوتا ہے: اللہ پاک کے عِلاوہ کسی کو اِلٰہ (یعنی عبادت کے لائق ماننا)۔ جیسے مکے کے مُشْرِکْ کرتے تھے، اُنہوں نے کتنے ہی خُدا بنا رکھے تھے۔ اِس شرک سے تو آدمی دائِرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔
(2):شرک کی دوسری قسم ہے: شِرْکِ خَفِی (یعنی چُھپا ہوا شرک)، یہ ریاکاری کو کہتے ہیں، دِکھلاوا،([2]) دوسروں کے دِکھانے، اپنی واہ وا وغیرہ کروانے کی نیت سے عِبَادت کرنا، اس میں بھی آدمی عِبَادت اگرچہ اللہ پاک کی کررہا ہوتا ہے مگر اس کا دِل کسی اور کی رضا چاہتا ہے، لہٰذا اِسے شِرْکِ خَفِی (یعنی چُھپا ہوا شِرک) کہا جاتا ہے۔ اِس شِرک سے آدمی دائِرۂ اِسْلام سے تو نہیں نکلتا، البتہ یہ حرام کام ہے۔([3])
حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ