Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq
(2):دوسرا حق: رشتہ توڑنے سے بچئے...!
رشتے داروں کے ساتھ نیک سُلوک کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اِن کے ساتھ رشتہ مت توڑئیے! حدیثِ پاک میں ہے: جو رشتے توڑتا ہے، اللہ پاک اسے توڑ ڈالتا ہے۔([1])
حضرت یحییٰ بن سُلَیْم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ایک شخص جو خُراسان(یعنی موجودہ ایرا ن کے ایک صُوبے) کا رہنے والا تھا اور اس نے مکہ مکرمہ میں رہائش اختیار کر رکھی تھی، لوگ اس کے پاس اپنی اَمانتیں رکھتے تھے، ایک مرتبہ ایک شخص اس کے پاس 10ہزار اشرفیاں اَمانت رکھوا کر اپنی کسی ضَرورت سے سفر میں چلا گیا،جب وہ واپس آیاتو خراسانی فوت ہوچکا تھا، اس کے اہل وعیال سے اپنی اَمانت کا حال پوچھا: توانہوں نے لا علمی ظاہر کی، اَمانت رکھنے والے نے علمائے کرام سے پوچھا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ انہوں نے کہا:ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ خُراسانی جنتی ہوگا، تم ایسا کرو کہ آدھی یا تہائی رات گزرنے کے بعد زَمْ زَمْ کے کنویں پر جاکراُس کا نام لے کرآواز دینا (کیونکہ روایات کے مطابق اَہْلِ جنّت کی رُوحیں زَم زَم کے کنویں میں رہتی ہیں)۔ اس نے 3راتیں ایسا ہی کیا،وہاں سے کوئی جواب نہ ملا، اُس نے پھر جا کر علمائے کرام کو بتایا، عُلَمائے کرام نے اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡن پڑھ کر فرمایا:ہمیں ڈر ہے کہ وہ شاید جنّتی نہ ہو، تم یمن چلے جاؤ! وہاں بَرْہُوْت نامی وادی میں ایک کنواں ہے،اس پر پہنچ کر اسی طرح آواز دو! (کیونکہ روایات کے مطابق اَہْلِ جہنّم کی روحیں اس کنویں ہوتی ہیں)، اب امانت رکھوانے والا یمن پہنچ گیا، جب اس نے کنویں پر پہنچی کر پہلی ہی