Rishtedaro Ke Huqooq

Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq

یہ سب طرح کے جو رشتے دار ہیں، ان کے ساتھ ہماری رشتے داری  ماں باپ کے واسطے سے ہوتی ہے، یہ ایک چَیْن بنتی ہے، ہم دُنیا میں ماں باپ کے واسطے سے آئے، لہٰذا ہم پر ماں باپ کے حقوق لازِم ہیں، پِھر یہ سب *دادا، دادی *چچا *پھوپھی *خالہ *ماموں *نانا، نانی *بھائی، بہن وغیرہ ماں باپ کے رشتے دار ہیں، لہٰذا ہم پر ان کے حقوق بھی لازِم ہیں۔

محبّت میں بھی وراثت جاری ہوتی ہے

حدیثِ پاک میں ہے، رسولِ کائنات، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اِنَّ الْوُدَّ یُتَوَارَثُ بیشک محبّت میں بھی وراثت جاری ہوتی ہے۔([1])

یعنی ماں باپ کی طرف سے ہمیں جو وراثت ملتی ہے، یہ صِرْف وصِرْف مال، دولت، مکان، جائیداد ہی کی صُورت میں نہیں ہوتی بلکہ وہ محبّت جو ماں باپ کے دِل میں ہوتی ہے، اس میں بھی وراثت جاری ہوتی ہے، ہر وہ شخص کہ ہمارے ماں باپ کے دِل میں جس کی محبّت ہوتی ہے، ہمارے ماں باپ جن کے لئے عزّت، احترام اور خُلُوص کے جذبات رکھتے ہیں، اس میں بھی وراثت جاری ہوتی ہے، ہم پر لازِم ہے کہ اس محبّت، عزّت و احترام اور خُلُوص کے جذبات کو بھی اپنائیں اور ماں باپ کے رشتے داروں کے حقوق ادا کیا کریں۔

قریبی کا حق زیادہ ہے

رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:

اِنَّ اللَّهَ يُوْصِيْكُمْ بِاُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوْصِيْكُمْ بِاُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوْصِيْكُمْ بِآبَائِكُمْ،


 

 



[1]...الادب المفرد، باب الود یتوارث، صفحہ:27، حدیث:43۔