Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq
ثُمَّ يُوْصِيْكُمْ بِالْاَقْرَبِ فَالْاَقْرَبِ
بیشک اللہ پاک *تمہاری ماؤں کے بارے میں تمہیں وصیت فرماتا ہے *پِھر تمہاری ماؤں کے بارے میں تمہیں وصیت فرماتا ہے *پِھر تمہارے والِد کے متعلق وصیت فرماتا ہے *پِھر جو زیادہ قریبی رشتہ دار ہے *پِھر اس سے دُور والا *پِھر اس سے دُور والا (یوں جو زیادہ قریبی رشتہ دار ہے، اس کا حق بھی زیادہ ہے)۔ ([1])
رسولِ خُدا، امامُ الانبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایک مرتبہ منبر اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ ِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! لوگوں میں سب سے اچھا کون ہے؟فرمایا: لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو *کثرت سے قرآنِ کریم کی تِلاوت کرے*زیادہ متقی ہو*سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے والا ہو اور *سب سے زیادہ صِلَۂ رِحمی(یعنی رشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ ) کرنے والا ہو ۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اِس روایت میں سب سے اچھے آدَمی کی 4خصوصیات بیان کی گئی ہیں: (1) :بکثرت تِلاوت (2) :خُوب پر ہیز گاری(3) :سب سے زیادہ نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا اور (4) :رشتے داروں سے حُسنِ سلوک ۔ واقعی یہ چاروں نہایت ہی عمدہ صفات ہیں؛