Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq
نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: عَلَیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ فَاِنَّہٗ جِمَاعُ کُلِّ خَیْرٍ تم پر تقویٰ لازِم ہے کہ بےشک تقویٰ تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے۔([1])
دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت
مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا یااللہ! مِری جھولی بھر دے([2])
عزّت ساری کی ساری تقویٰ میں ہے
اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- (پارہ:26،الحجرات:13)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔
معلوم ہوا ؛ اللہ پاک کی بارگاہ میں عزّت و فضیلت کا مدار نسب نہیں بلکہ پرہیزگاری ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نسب (Cast)پر فخر کرنے سے بچے اور تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرے تاکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں اسے عزت و فضیلت نصیب ہو۔([3])
ایک عربی شاعِر کہتا ہے:
مَا یَصْنَعُ الْعَبْدُ بِعِزِّ الْغِنیٰ وَالْعِزُّ کُلُّ الْعِزِّ لِلْمُتَّقِیْ([4])
ترجمہ:انسان مال و دولت کی عزّت کا کیا کرے گا؟ عزّت تو ساری کی ساری مُتقی کے لئے ہے۔
اللہ پاک ہمیں تقویٰ نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم