Rishtedaro Ke Huqooq

Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq

اللہ پاک ہمیں رشتے داروں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ رشتے داروں کے ساتھ نیک سلوک کرنا کیسے ہے؟ ان کے کون کون سے حُقوق ہیں جو ہم نے ادا کرنے ہیں؟ سنیئے!

(1):پہلا حق؛ نسب یاد رکھنا

رشتے داروں کا پہلا حق کہ ہم اپنے نسب کو یاد رکھیں۔ اب ہمارے ہاں تقریباً نسب یاد کرنے کا دَسْتُور نہیں رہا، لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کون کون ہمارا رشتے دار ہے، جب تک ماں باپ زندہ ہوتے ہیں، وہ اپنے عزیزوں کو ملتے رہتے ہیں، جب ماں باپ دُنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں، اس کے بعد بچوں کو رشتے داروں کی معلومات ہی نہیں ہوتی، آہستہ آہستہ دُوریاں آتی جاتی ہیں، آخِر ایک دوسرے کو بُھول جاتے ہیں۔ اس لئے اپنے نسب اور رشتے داری کو یاد بھی رکھنا چاہئے۔ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے ایک دِن خطبے میں فرمایا:

تَعَلَّمُوا اَنْسَابَكُمْ، ثُمَّ صِلُوا اَرْحَامَكُمْ

ترجمہ: یعنی لوگو...!! اپنے نسب سیکھو...!! (یاد کرو!)، پِھر صِلَہ رحمی کیا کرو! ([1])

بعض دفعہ یوں بھی ہوتا ہے کہ دو شخصوں کے درمیان کچھ اِخْتلاف ہو جاتا ہے، اگر وہ دونوں جانتے کہ ان کے درمیان رشتہ داری ہے تو ضرور اِخْتلاف سے رُک جاتے مگر وہ تو جانتے ہی نہیں کہ سامنے والا میرا رشتے دار ہے، لہٰذا ایک دوسرے سے اِخْتلاف میں پڑتے ہیں اور لاعلمی کے سبب تعلق توڑنے کے گُنَاہ میں جا پڑتے ہیں۔


 

 



[1]...الادب المفرد، باب تعلموا من انسابكم...الخ، صفحہ:35، حدیث:72۔