Rishtedaro Ke Huqooq

Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq

آمادہ کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ والِدین اپنی اولاد کو دِین سے دُور، ماڈَرْن(Modern) اور آزاد خیال دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، حوصلہ افزائی بھی کر دیتے ہیں مگر اَفسوس! نیکی کی دَعوت دینے میں عموماً کئی مُسلمان شرماتے ہیں۔

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ایک روز سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اُس وَقت تُمہارا کیا حال ہو گا، جب تُم بُرائی کا حکم دو گے اور نیکی سے روکو گے؟ صحابۂ کرام   عَلَیْہم الرِّضْوَان   نے عَرْض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! کیا ایسا ہو گا؟ فرمایا: ہاں! اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اِس سے بھی زَیادہ بُرا حال ہو گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے: مُجھے اپنی ذات کی قسم! میں (اُس وقت) ان پر ایسا فِتْنَہ مُقَرَّر کروں گا کہ اس میں سمجھدار لوگ بھی حیران رہ جائیں گے۔([1])

مسلماں آہ! غافِل ہو گئے نیکی کی دعوت سے     بڑھا جاتا ہے ہائے! زورِ باطِل یارسولَ اللہ!

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں سنبھل جانا چاہئے! ہمارے مُعَاشَرے میں بُرائیاں اِتنی عام کیوں ہو گئی ہیں؟ مَسجدیں وِیران اور گُنَاہوں کے اَڈَّے کیوں آباد ہیں؟ اس لئے کہ بُرائیوں کی ترغیب عام ہے، سوشل مِیڈیا(Social Media)، اِنٹَرنیٹ، ٹی، وی چَیْنَلز، اخبارات (News Papers)اور نہ جانے کیسے کیسے طریقوں سے گُنَاہ پھیل بھی رہے ہیں اور اِن کی ترغیب بھی عام دِلائی جا رہی ہے، اِس کی جگہ اگر ہم نیکی کی دَعوت عام کریں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکرِیْم! گُنَاہوں کا سَیلاب تھم جائے گا، کاش! ہر مُسلمان اپنی اِس بُنْیادی ذِمَّہ داری کو سمجھے، ہم جہاں بھی ہوں، حِکمتِ عَمَلی سے، اپنی طاقت و اِخْتِیارَات دیکھ کر بس نیکی


 

 



[1]...موسوعۃ امام ابن ابی الدنیا ، جلد:2 ،صفحہ :202، حدیث:31 ۔