Safr e Haj Key Adab

Book Name:Safr e Haj Key Adab

سَفَرِ حجّ  کے آداب

پیارے اسلامی بھائیو!  حجّ  سَفَرِ عشق ہے اور یہ سَفَر سوز و گُداز اور رِقَّت سے بھرپُور ہو تو مَزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں اس سَفَرِ پاک کے کچھ آداب بیان ہوئے ہیں، ہمیں چاہئے کہ جب بھی سَفَرِ حجّ  یا سَفَرِ عمرہ کی سَعَادت ملے تو ان آداب کا لحاظ رکھیں۔

اگر یہ سعادت نہیں بھی ملتی، تب بھی یہ آداب ایسے ہیں کہ ہمیں اپنی روز مرَّہ زندگی میں ان کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ وہ آداب کیا ہیں؟ آئیے! سنتے ہیں:

(1):لڑائی جھگڑے سے پاک سَفَر

اللہ پاک نے فرمایا:

اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌۚ-فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ- (پارہ:2، سورۂ بقرہ:197)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:حجّ چند معلوم مہینے ہیں تو جو اِن میں حجّ کی نیت کرے تو حجّ میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اورنہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑا۔

آیتِ کریمہ کے اس حصّے میں حج  کا ایک اَدَب بیان ہوا کہ حجّ  کے دوران یہ 3کام منع ہیں: (1):  رَفَثْ: اس کا معنیٰ ہے: فُحش باتیں کرنا۔ خاص طَور پر خواتین کے بارے میں جو باتیں ہوتی ہیں، میاں بیوی کے آپسی تعلق کے بارے میں جو باتیں ہوتی ہیں، جیسے بعض بےباک نوجوان تیری بیوی، میری بیوی  وغیرہ اِس طرح کی باتیں کرتے رہتے ہیں، اِن باتوں کو رَفَث کہا جاتا ہے([1]) (2): فُسُوق:اِس کا معنیٰ ہے: گُنَاہ اور بُرائی کے کام (3): جِدَال: اس کا معنیٰ ہے:


 

 



[1]... تفسیر قرطبی، پارہ:2، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:197، جز:2، جلد:1، صفحہ:598 بتصرف۔