Safr e Haj Key Adab

Book Name:Safr e Haj Key Adab

اَخْراجات اپنے ساتھ رکھیں تاکہ دُوسروں پر خرچ کر سکیں۔ لہٰذا ہمیں عام حالات میں بھی اور سَفَرِ حجّ  و سَفَرِ عمرہ میں بھی ہمیشہ ناحق سُوال سے بچتے رہنا چاہئے۔

ناحق سُوال کا مطلب: بندے کی ایسی حالت نہیں ہے کہ شریعت اُسے مانگنے کی اِجازت دے، اس کے باوُجُود وہ سُوال کرتا ہے، دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے، مُفْت خوری دِکھاتا ہے، اسے ناحق سُوال کہیں گے۔ حدیثِ پاک میں ہے: جو شخص بغیر حاجت سُوال کرتا ہے ، گویا وہ انگارا کھاتا ہے ۔([1])ایک حدیث شریف میں ہے: جو شخص لوگوں سے سُوال کرے، اِس لیے کہ اپنے مال کو بڑھائے تو وہ جہنّم کا گرم پتّھر ہے، اب اُسے اِختیار ہے، چاہے تھوڑا مانگے یا زِیادہ طلب کرے۔ ([2])

(3):بہترین زادِ سَفَر

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے مزید فرمایا:

فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى٘- (پارہ:2، سورۂ بقرہ:197)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پس سب سے بہتر زادِ راہ یقیناًپرہیزگاری ہے۔

آیتِ کریمہ کے اِس حصّے میں ہمیں ایک اور سبق دیا جا رہا ہے، وہ یہ کہ سَفَرِ حجّ  ہو، سَفَرِ عمرہ ہو، اِس کے لیے  ہم نے ضروری سامان ساتھ رکھنا ہے، ضروری اَخْراجات کا انتظام کر کے چلنا ہے، یہ عمومًا لوگ کر رہے ہوتے ہیں، بڑے بڑے بیگ خریدے جاتے ہیں، ایک ایک چیز بڑی احتیاط کے ساتھ رکھی جاتی ہے، سُوئی، دھاگا، سُرمہ، تولیہ، چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی بڑی احتیاط کے ساتھ رکھی جاتی ہیں، درست ہے، یہ رکھنی چاہئیں، سُنّت سے بھی ہمیں اس کی ترغیب ملتی


 

 



[1]...معجم کبیر، جلد:2، صفحہ:400، حدیث:3426۔

[2]...ابن حبان، کتاب الزکاۃ، ذکر البیان بان الامر...الخ، صفحہ:946، حدیث:3391۔