Book Name:Safr e Haj Key Adab
لڑائی جھگڑا کرنا۔ ([1])
اب یہ 3باتیں جو ہیں (1): رَفَث (یعنی فحش اور گندی باتیں) (2): فُسُوق (یعنی گُنَاہ) اور (3):جِدَال (یعنی لڑائی جھگڑا) یہ تینوں کام عام دِنوں میں، اپنے گھر پر، محلے میں، دوستوں کی محفل میں، غرض ہر جگہ ہی مَنع ہیں مگر حجّ چونکہ ایک اَہَم عِبَادت ہے، مکّہ پاک حَرم شریف ہے، بندہ اِحْرام باندھ کر، لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک کہہ کر بطور خاص اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کا عزم باندھ چکاہے، لہٰذا اِس وقت اِن 3باتوں سے بچنا انتہائی ضروری ہو جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ 3آداب ہیں۔ جب بھی سَفَرِ حجّ کی سَعَادت ملے، عمرہ پر جانے کی سَعَادَت نصیب ہو، ان 3باتوں سے ہم نے لازمی بچنا ہے، اِس مقدَّس مُبارَک سَفَر میں گندی باتوں سے بَچنا ہے بلکہ حق تو یہ بنتا ہے کہ ہم زَبان کا قفلِ مدینہ لگا لیں (یعنی خاموشی اختیار کریں)، صِرْف و صِرْف اچھی باتیں کریں، گُنَاہوں بھری باتیں کرنا تو دُور کی بات، فُضُول بات بھی زبان پر نہ لائیں، اِسی طرح کوئی بھی گُنَاہ کا کام اِس سَفَر کے دوران نہیں کرنا اور لڑائی جھگڑا بھی ہر گز نہیں کرنا۔
اور جب تک سَفَرِ حجّ کی سَعَادت نہیں ملتی، سَفَرِ عمرہ کی سَعَادت نصیب نہیں ہوتی، اِس وقت تک اپنے گھر، اپنے محلے، اپنے شہر اور دوستوں کی محفل وغیرہ میں بھی اِس سے بچتے رہنا ہے۔
ترمذی شریف کی حدیثِ پاک میں ہے: بے حیائی والی باتیں بَد اَخلاقی کی ایک شاخ ہے اوربَداَخلاقی جہنّم میں(لے جانے والی) ہے ۔ ([2])