Safr e Haj Key Adab

Book Name:Safr e Haj Key Adab

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لیے  بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

بکثرت رونے والا حاجی

حضرت مُخَوَّل  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: حضرت بُہَیْم عِجْلی رحمۃُ اللہِ علیہ  نے مجھ سے فرمایا: میرا حجّ  کا ارادہ ہے، کسی کو میرا رفیقِ سَفَر (یعنی ساتھی) بنا دیجئے! میرا ایک پڑوسی بھی حجّ  پر جانا چاہتا تھا، میں نے اس پڑوسی کو حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا رفیق بنا دیا۔

حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  بہت نیک اور متقی بزرگ تھے، خوفِ خُدا کے سبب بہت روتے تھے، حضرت مُخَوَّل  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: میرے پڑوسی کو جب اُن کے رونے کے بارے میں پتا چلا تو میرے پاس آیا، بولا: میں حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ   کے ساتھ نہیں جا سکتا، مجھے کسی اور کا رَفیق بنا دیجئے! میں نے حیرت سے پوچھا: ہمارے پُورے شہر میں اُن جیسا نیک اور بااَخلاق بندہ نہیں ہو گا...!! پِھر تم اُن کی صحبت سے مَحرومی کیوں چاہتے ہو؟ پڑوسی بولا: وہ اَکْثَر روتے رہتے ہیں۔ اُن کے ساتھ میرا سَفَر خوشگوار نہیں ہو سکے گا۔ فرماتے ہیں: میں نے اپنے پڑوسی کو سمجھایا کہ یہ بہت اچھے بزرگ ہیں، نیک ہیں، تقویٰ والے ہیں، اِن کی صُحبت تمہارے لیے  بہت فائدے مندہو گی۔ وہ مان گیا۔

خیر! سَفَر شروع ہوا، قافلۂ حجّ  سُوئے مکّہ روانہ ہو گیا۔ جب یہ لوگ واپس آئے تو میں اپنے پڑوسی کے پاس گیا، اُس نے میرا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اللہ پاک آپ کو جزائے خیر