Book Name:Safr e Haj Key Adab
حضرتِ ابراہیم بن مَیْسرہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بے حیائی والی باتیں کرنے والا قِیامت کے دن کُتّے کی شَکل میں آئے گا۔([1])
آئیں نہ مجھ کو وَسوسے اور گندے خیالات دِے ذہن کا اور دِل کا خُدا! قفلِ مدینہ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ عِبْرت کی بات ہے، ہمارے ہاں جو نوجوان گَندی گَندی باتیں کرتے رہتے ہیں، اب ان باتوں کی مثال بھی بندہ کیا دے، ایسی گَندی باتیں ہوتی ہیں کہ باحیا آدمی سُن لے تو کانوں کو ہاتھ لگائے، ایسی باتیں کرنے والے عِبْرت پکڑیں کہ جو گندی باتیں کرتا ہے، قیامت والے دِن کُتّے کی شکل میں اُٹھایا جائے گا۔
عِصیاں کے سمندر میں پھنسی ناؤ ہماری تم آکے سنبھالو ہے بَہُت دُور کَنارا
افسوس! گناہوں سے ہے پُر نامۂ اعمال رکھئے گا مِری لاج قِیامت میں خُدارا
اسی طرح قرآنِ کریم نے دورانِ حجّ لڑائی جھگڑے سے بھی مَنع فرمایا، اِس سے بھی مراد یہی ہے کہ لڑائی جھگڑا عام حالات میں بھی بُرا ہے، غلط کام ہے، سَفَرِ حجّ کے دوران زیادہ بُرا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہر وقت، ہر لمحے لڑائی جھگڑوں سے بچتے ہی رہا کریں۔ میں آپ کو ایک پتے کی بات عرض کروں؟ مسلمانوں کا سب سے جو بڑا دُشمن ہے، جو مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا ہے، وہ آپس کے لڑائی جھگڑے ہیں۔ میں آپ کو حدیثِ پاک سُناتا ہوں، بڑی خوبصُورت حدیثِ پاک ہے، اس کو ذرا سمجھئے گا۔
مُسْلِم شریف جو حدیثِ پاک بہت معتبر کتاب ہے، اس میں روایت ہے؛