Safr e Haj Key Adab

Book Name:Safr e Haj Key Adab

عطا فرمائے، میں نے حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  جیسا آدمی کبھی نہیں دیکھا، میں مالدار ہوں، وہ غریب ہیں، اِس کے باوُجُود وہ مجھ پر خرچ کرتے تھے، وہ بوڑھے ہونے کے باوُجُود نفل روزے رکھتے، مجھ بےروزہ جوان کے لیے  کھانا بناتے اور میری بےحد خِدْمت کیا کرتے تھے۔

حضرت مُخَوَّل  رحمۃُ اللہِ علیہ  کہتے ہیں: میں نے پوچھا: آپ حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ   کے رونے سے بہت پریشان تھے، اب آپ کا کیا ذہن ہے؟ پڑوسی بولا: پہلے پہل میں بلکہ دیگر قافلے والے بھی اُن کے رونے کی کثرت سے گھبرا جاتے تھے مگر آہستہ آہستہ اُن کی صحبت کی برکت سے ہم پر بھی رِقّت طاری ہونے لگی، اُن کے ساتھ مِل کر ہم بھی (خوفِ خُدا و عشقِ مصطفےٰ) میں رویا کرتے تھے۔ ([1])

یادِ نبیِّ پاک میں روئے جو عمر بھر                                                           مولیٰ مجھے تلاش اُسی چشمِ تر کی ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے ایک خوبصُورت اور رِقّت سے بھرپُور واقعہ سُنا، اس میں ہمارے لیے  سبق ہے، بطورِ خاص حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے کردار پر غور فرمائیے! کتنا پُر اَثَر کردار ہے...!! بڑا باکمال ہوتا ہے وہ شخص جو صِرْف باتیں نہیں کرتا بلکہ اپنے کردار سے دوسروں کی زندگی بدل ڈالتا ہے، جس کے ساتھ 4دِن گزار لے، اس کی سوچ، ذِہن، اس کے کِردار اور گُفتار میں مثبت تبدیلیاں لے آتا ہے۔

حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے کِردار میں ہمیں ایسا ہی باکمال شخص نظر آ رہا ہے۔ آپ کا ساتھی پہلے پہل آپ کے ساتھ چلنے کو تیّار نہیں ہو رہا تھا لیکن جب 4دِن آپ کے ساتھ گزارنے کی سَعَادت پائی تو اُس کے طَور طریقے ہی بَدَل گئے، پہلے بہت زیادہ رونےکو بُرا سمجھ رہا تھا، اُس کا گمان تھا کہ یُوں سَفَر خوشگوار نہیں ہو پائے گا لیکن حضرت بُہَیْم  رحمۃُ اللہِ علیہ  


 

 



[1]...عیون الحکایات، الحکایۃ التاسعۃ و الخمسون...الخ، صفحہ:81 ملخصاً۔