ماہِ شعبان کی عبادات
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ:عبادات

موضوع:ماہِ شعبان کی عبادات

*اُمِّ غزالی عطاریہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماہِ شعبان بخشش مانگنے، توبہ کرنے اور اللہ پاک کی رحمت پانے کا مہینا ہے۔لہٰذا اس عظمت والے مہینے میں اپنے آپ کو نیک اعمال سے محروم رکھنا انتہائی محرومی اور بدنصیبی ہے۔اس ماہ میں حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کثرت سے روزے رکھا کرتے۔([1])لہٰذا جو شعبان کے روزے اس لئے رکھے کہ حضور کو پسند تھے اسے حضور کی شفاعت نصیب ہو گی۔(2) نیز حضور نے اس ماہ کو اپنا مہینا(3) قرار دیا، اسی ماہ میں آیتِ درود

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ- (پ22، الاحزاب:56)

بھی نازل ہوئی، اس لئے ہمیں اس ماہِ مبارک میں خوب درود شریف کی کثرت کرنی چاہیے کہ ایک قول کے مطابق جو کوئی شعبان میں روزانہ 700 بار درودِ پاک پڑھے گا اللہ پاک کچھ فرشتے مقرر فرما دے گا جو اس درودِ پاک پڑھنے کو حضور کی بارگاہ میں پہنچائیں گے، اس سے حضور کی روح مبارک خوش ہو گی، پھر اللہ پاک ان فرشتوں کو حکم دے گا کہ اس درودِ پاک پڑھنے والے کے لئے قیامت تک دعائے مغفرت کرتے رہو۔(4) ایک قول کے مطابق ماہِ شعبان کو تلاوتِ قرآن کرنے والوں کا مہینا بھی کہا جاتا ہے۔(5)اس لئے اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ تلاوتِ قرآن کو بھی اپنا معمول بنا لینا چاہئے۔

اس ماہ میں بزرگانِ دین سے مختلف قسم کی عبادات منقول ہیں، ان میں سے چند کے متعلق پڑھئے:

حضرت شیخ محمد غوث گوالیاری شَطّاری  رحمۃ اللہِ علیہ اپنی کتاب جواہرِ خمسہ میں فرماتے ہیں:جو شعبان کے آخری جمعہ کو مغرب و عشا کے درمیان دو رکعت اس طرح پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد آیۃُ الکرسی ایک بار، سورۂ اخلاص10مرتبہ نیز سورۂ فلق اور سورۂ ناس ایک ایک بار پڑھے اس نماز کی برکت سے اگر اگلے دن مرگیا تو اس کا خاتمہ ایمان پرہوگا۔(6) جبکہ حضرت شاہ محمد رکنُ الدّین مُجَدِّدی قادری  رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو کوئی شعبان کے ہر جمعہ کی رات کو چار رکعت نفل نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں تیس بار سورۂ اخلاص پڑھے تو اس نے حج اور عمرے کا ثواب پایا۔(7)

شبِ برات بھی چونکہ اسی ماہ میں آتی ہے، لہٰذا اس خاص رات سے متعلق بزرگانِ دین سے کئی معمولات منقول ہیں، مثلاً تیسری صدی ہجری کے بزرگ ابو عبدُ اللہ محمد بن اسحاق فاکہی  رحمۃ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:جب شبِ برات آتی تو مکے والوں کا یہ طریقہ کار چلا آ رہا ہے کہ مسجدِ حرام شریف میں آ کر نماز ادا کرتے،طواف کرتے،ساری رات عبادت اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے۔بعض سو رکعت نفل نماز اس طرح ادا کرتے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے،زم زم شریف پیتے،اس سے غسل کرتے،اسے اپنے مریضوں کے لئے محفوظ کرتے اور اس رات میں ان اعمال کے ذریعے برکتیں سمیٹتے۔(8)

شبِ برات کی عبادات

شبِ برات میں شب بیداری کر کے عبادت کرنا مستحب ہے۔(پوری رات جاگنا ہی شب بیداری نہیں)اکثر حصّے میں جاگنا بھی شب بیداری ہے۔(9) شبِ برات میں سورۂ دُخّان پڑھنا مستحب ہے۔(10)جو رات میں حٰم الدُخّان کی تلاوت کرے گا تو وہ صبح اس حال میں کرے گا کہ 70 ہزار فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کر رہے ہوں گے۔(11)

سال بھر جادو سے حفاظت:اگر اس رات(شبِ برات) کو سات پتے بیری کے پانی میں جوش دے کر غسل کرے تو ان شاءاللہ العزیز تمام سال جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔(12)

مغرب کے چھ نوافل:معمولاتِ اولیائے کرام میں ہے کہ مغرب کے فرض و سنت وغیرہ کے بعد چھ رکعت نوافل ادا کئے جائیں، پہلی دو رکعت میں یہ نیت کی جائے کہ اللہ پاک ان دو رکعتوں کی برکت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما۔پھر دو رکعتیں شروع کرنے سے پہلے عرض کیجئے:اللہ پاک!ان دو رکعتوں کی برکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما۔تیسری دو رکعتوں میں یہ کہئے:اللہ پاک ان دو رکعتوں کی بر کت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر۔ہر دو رکعت کے بعد 21 بار قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَد پوری سورت اور ایک بار سورہ یٰسٓ پڑھے، ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے، ان شاء اللہ الکریم رات شروع ہوتے ہی ثواب کا انبار لگ جائے گا۔ہر بار یٰسٓ شریف کے بعد دعائے نصفِ شعبان بھی پڑھئے۔(13)بزرگانِ دین نے ذکر فرمایا ہے کہ جو اس طریقے کے مطابق یہ نوافل ادا کرے گا اس کی مذکورہ حاجتیں پوری کی جائیں گی۔(14)

14رکعت نفل:مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں:میں نے رسولُ الله  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو شبِ برات میں کھڑے ہوئے دیکھا، آپ نے 14 رکعات ادا فرمائیں۔فارغ ہونے کے بعد بیٹھ کر 14 مرتبہ سورۂ فاتحہ، 14مرتبہ سورۂ اخلاص،14 مرتبہ سورۂ فلق،14 مرتبہ سورۂ ناس،ایک بار آیۃُ الکرسی اور یہ آیتِ مبارکہ

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ (پ11،التوبہ:128)

پڑھی۔جب آپ فارغ ہوئے تو میں نے آپ کو جو کچھ کرتے دیکھا تھا اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے ارشاد فرمایا:جو اسی طرح کرے گا جیسا تم نے دیکھا تو اس کے لئے 20 مقبول حج اور 20 سال کے مقبول روزوں کا ثواب ہو گا، اگر اس دن کی صبح وہ روزے کی حالت میں ہو تو اس کے لئے دو سال کے روزوں کا ثواب ہے، ایک پچھلے سال کے اور ایک آئندہ سال کے۔(15)

100 رکعات نفل:حضرت علامہ احمد بن محمدصاوی مالکی  رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو کوئی شبِ برات میں 100 رکعت پڑھے گا تو اللہ کریم اس کے پاس 100 فرشتے بھیجے گا، ان میں سے 30 فرشتے اسے جنت کی خوشخبری دیں گے،30 آگ کے عذابِ سے بچائیں گے،30 اس سے دنیوی آفتیں دور کریں گے اور 10 فرشتے اس سے شیطان کے دھوکے دور کریں گے۔(16) عارف باللہ شیخ ضیاءُ الدین عبدُ العزیز دیرینی  رحمۃ اللہِ علیہ ان نوافل کے متعلق فرماتے ہیں کہ بزرگانِ دین یہ 100 رکعت نماز اس طرح ادا کرتے تھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ 10مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے۔حضرت حسن بصری  رحمۃ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:مجھے 30صحابہ کرام نے حدیث بیان فرمائی کہ جس نے یہ نماز پڑھی اللہ پاک اس کی طرف  70 مرتبہ نگاہِ کرم فرماتا ہے اور ہر نگاہِ کرم کے بدلے اس کی 70 حاجات پوری فرماتا ہے،ان میں سے سب سے کم درجے والی حاجت اس کی مغفرت ہے۔(17)

صلوۃُ التسبیح:حضرت علامہ علی بن سلطان قاری  رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بہتر یہ ہے کہ شبِ برات میں صلوٰۃُ التسبیح بھی ادا کر لی جائے۔(18)اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیرِ تحریمہ کے بعد ثنا پڑھے،پھر پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے:سُبْحٰنَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَر،پھر اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم اور بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم سورۂ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھ کر رکوع سے پہلے 10 بار یہی تسبیح پڑھے، پھر رکوع کرے اور رکوع میں سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظِیْم تین مرتبہ پڑھ کر 10 مرتبہ یہی تسبیح پڑھے اور رکوع سے سر اٹھائے، پھر سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ اور اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَ لَکَ الْحَمْد پڑھ کر کھڑے کھڑے 10 مرتبہ یہی تسبیح پڑھے،پھر سجدے میں جائے اور تین مرتبہ سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی پڑھ کر 10 مرتبہ یہی تسبیح پڑھے، پھر سر اٹھائے اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر 10 مرتبہ یہی تسبیح پڑھے، پھر دوسرے سجدے میں بھی سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی تین مرتبہ پڑھنے کے بعد یہی تسبیح 10مرتبہ پڑھے، یوں چار رکعت پڑھے۔خیال رہے کہ کھڑے ہونے کی حالت میں سورۂ فاتحہ سے پہلے 15 مرتبہ اور باقی سب جگہ یہ تسبیح 10،10 بار پڑھے، یوں ہر رکعت میں 75مرتبہ تسبیح پڑھی جائے گی اور چار رکعتوں میں تسبیح کی گنتی 300 مرتبہ ہوگی۔(19)

حضرت امام حسن بن علی  رضی اللہُ عنہ ما پندرہ شعبان کی رات کے تین حصے کرتے، ایک تہائی حصے میں اپنے نانا نبی پاک  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  پر درودِ پاک پڑھتے، ایک تہائی حصے میں اللہ کریم کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتے اور آخری تہائی حصے میں نفل ادا فرماتے۔جب یہ عرض کی گئی کہ ایسا کرنے والے کے لئے کیا ثواب ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے والد سے سنا ہے کہ حضور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے فرمایا:جو لَیْلَۃُ الصَّک یعنی 15 شعبان کی رات کو زندہ کرے گا(یعنی اس رات عبادت کرے گا)وہ مُقَرَّبِیْن میں لکھا جائے گا۔(20)

دُعائے نصف شعبان:حضرت عبدُ اللہ بن مسعود  رضی اللہُ عنہ  سے مروی ہے کہ جو یہ دعا مانگے اس کے رزق میں وسعت کر دی جائے گی:یَا ذَا الْمَنِّ وَ لَا یُمَنُّ عَلَیْہِ!یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ! یَا ذَا الطَّوْلِ!لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرَ اللَّاجِئِیْنَ وَ جَارَ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَ مَأْمَنَ الْخَائِـفِیْنَ،اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّا فَامْحُ عَنِّیْ اِسْمَ الشَّقَاءِ،وَ اَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ سَعِیْدًا،وَ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ مُقَتَّرًا عَلَیَّ رِزْقِیْ فَامْحُ حِرْمَانِیْ وَ تَقْتِیْرِ رِزْقِی وَ اَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ سَعِیْدًا مُوَفِّقًا لِلْخَیْرَاتِ،فَاِنَّکَ تَقُوْلُ فِیْ کِتَابِکَ

یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ ۚۖ-وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ(۳۹) (پ13،الرعد:39)

(21)اِلٰہِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِیْ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمَ الَّتِیْ فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَ یُبْرَمُ،اِکْشِف عَنّي مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا اَعْلَمُ،وَ اغْفِرْ لِي مَا اَنْتَ بِهٖ اَعْلَم، وَ صَلَّی اللہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم۔(22)

اکثر بزرگانِ دین سے ثابت ہے کہ وہ یہ دعا مانگتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنَا اَشْقِیَاءَ فَامْحُہٗ وَ اکْتُبْنَا سُعَدَاءَ وَ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنَا سُعَدَاءَ فَاَثْبِتْنَا فَاِنَّکَ تَمْحُوا مَا تَشَاءُ وَ تُثْبِتُ وَ عِنْدَکَ اُمُّ الْکِتَابِ۔(23)بزرگانِ دین سے ایسی دعائیں بھی ثابت ہیں جو شبِ برات کے ساتھ خاص تو نہیں، مگر بعض عارفین نے یہ دعائیں اس رات میں پڑھنا اچھا قرار دیا ہے۔ ان میں سے یہ دعا بھی ہے:اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَ لُكَ الْعَفْوَ  وَ الْعَافِيَةَ وَ الْمُعَافَاةَ الدَّائِمَۃَ فِی الدِّیْنِ وَ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃَ۔اگرچہ یہ دعائے لیلۃُ القدر ہے مگر    شبِ برات اس رات کے بعد سب سے افضل ہے۔(24)

دعائے غوثِ پاک:حضرت شیخ عبدُ القادر جیلانی  رحمۃ اللہِ علیہ  کی طرف بھی ایک دعا منسوب ہے اور اسے بھی شبِ برات وغیرہ میں پڑھنا اچھا ہے۔وہ دعا یہ ہے:اَللّٰھُمَّ اِذِ اطَّلَعْتَ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ عَلٰی خَلْقِکَ، فَعُدْ عَلَیْنَا بِمَنِّکَ وَ عِتْقِکَ وَ قَدِّرْ لَنَا مِنْ فَضْلِکَ وَاسِعَ رِزْقِکَ وَ اجْعَلْنَا مِمَّنْ یَقُوْمُ لَکَ فِیْھَا بِبَعْضِ حَقِّکَ،اَللّٰھُمَّ مَنْ قَضَیْتَ فِیْھَا بِوَفَاتِہٖ فَاقْضِ مَعَ ذٰلِکَ لَہٗ رَحْمَتَکَ،وَ مَنْ قَدَّرْتَ طُوْلَ حَیَاتِہٖ فَاجْعَلْ لَہٗ مَعَ ذٰلِکَ نِعْمَتَکَ،وَ بَلِّغْنَا مَا لَا تَبْلُغُ الآمَالُ اِلَیْہِ،یَا خَیْرَ مَنْ وَقَفَتِ الْاَقْدَامُ بَیْنَ یَدَیْہِ یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ،بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ،وَ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سِیِّدِنَا مُحَمَّدٍ خَیْرِ خَلْقِہٖ وَ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔(25)

تجھ کو شعبانِ مُعَظَّم کا خدایا واسطہ                                                                                   بخش دے ربِّ محمد تو مری ہر اک خطا

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ ماہنامہ خواتین



[1] ابوداود،2/476،حدیث:2431ملخصاً2المعتقد المنتقد،ص247ملخصاً 3مسند فردوس،2/275،حدیث:3276 4القول البدیع،ص395 5ماذا فی شعبان، ص 44 6 جواہر خمسہ،ص25 7رکن دین،1/167ملخصاً 8 اخبار مکہ،3/ 84 9دُرِّ مُختار،2/568-بہارِ شریعت،2/679،حصہ:4 0 مجموع رسائل علامۃ ملا علی القاری ، 3/52Aترمذی،4/406،حدیث:2897Bاسلامی زندگی،ص 135 Cآقا کا مہینا،ص15 Dاتحاف السادۃ،3/708 Eشعب الایمان،3/386،حدیث: 3841 F حاشیہ صاوی ، 5 / 1908 Gطہارۃ القلوب، ص136 Hمجموع رسائل علامۃ ملا علی القاری،3 /51 Iمدنی پنج سورہ ، ص279 J القول البدیع،ص396 Kمصنف ابن ابی شیبہ،15/272،رقم:30145 Lنعت البدایات،ص197 Mمجموع رسائل علامۃ ملا علی القاری ، 3 / 51 Nماذا فی شعبان ، ص108 O ماذا فی شعبان ، ص109


Share