حرم مکہ کے 5 حقوق

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء

حرمِ مکہ کے5 حقوق

*ارسلان حسن

(1)حرمِ مکہ کی حدود اور اس کی تعظیم: مکہ معظمہ کے اِردگِرد کئی کوس تک حرم کا جنگل ہے، ہر طرف اُس کی حدیں بنی ہوئی ہیں، ان حدوں کے اندر تر گھاس اُکھیڑنا، وہاں کے وحشی جانور کو تکلیف دینا حرام ہے۔(دیکھئے:بہار شریعت، 2/1085)

(2)حرمِ مکہ میں ہتھیار اٹھانا: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو یہ حلال نہیں کہ مکۂ معظمہ میں ہتھیار اٹھائے پھرے۔(مراٰۃ المناجیح،4/202)

(3)حرمِ مکہ کی تعظیم کرنا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت کے لوگ (تب تک) ہمیشہ بھلائی پر ہوں گے جب تک وہ مکہ کی تعظیم کا حق ادا کرتے رہیں گے اور جب وہ اس حق کو ضائع کر دیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے۔

(ابن ماجہ، 3/519، حدیث: 3110)

(4)حرم مکہ کی عزت و حرمت کی حفاظت:

(وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: اور جو اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کے لیے اُس کے رب کے یہاں بھلا ہے۔ (پ17، الحج: 30)

اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ ان سے وہ مقامات مراد ہیں جہاں حج کے مناسک ادا کئے جاتے ہیں جیسے بیت ِحرام، مَشْعَرِ حرام، بلدِ حرام اور مسجد ِحرام وغیرہ اور ان کی تعظیم کا مطلب یہ ہے کہ ان کے حقوق اور ان کی عزت و حرمت کی حفاظت کی جائے۔(دیکھئے: صراط الجنان، 6/434)

(5)درخت کاٹنا: حرمِ مکہ میں درخت کاٹنا ممنوع ہے۔ چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں۔(مراٰة المناجیح،4/201)

اللہ پاک ہمیں اس مقدس سر زمین کی بار بار حاضری نصیب فرمائے اور اس مبارک مقام کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ ثالثہ جامعۃ ُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی لاہور)


Share