صحابہ کرام  علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2024ء

ذُوالحجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں(12)مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے94کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ذُوالحجۃِ الحرام 1438ھ تا 1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

*شہدائے یوم الدار: ذوالقعدہ35ھ کو مصر کے باغیوں نے امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے گھر (دار) کا محاصرہ کرلیا، یہ محاصرہ تقریباً چالیس دن جاری رہا، کئی صحابۂ کرام (زیاد بن نعیم، عبداللہ بن زمعہ، عبداللہ بن ابی مرہ، عبد اللہ اکبر بن وہب) شہید ہوئے، 17یا18ذوالحجہ کو امیرُالمؤمنین کی مظلومانہ شہادت پر یہ محاصرہ ختم ہوا۔([1])

(1)سیّدُ الانصار حضرت سعد بن معاذ انصاری رضی اللہُ عنہ بنو عبدالاشہل (اوس) کے سردار، حسن و جمال کے پیکر، باہمت و باحوصلہ، مدینہ شریف میں اولین اسلام قبول کرنے والوں سے تھے، غزوۂ بدر، احد اور خندق میں شرکت کی، غزوۂ خندق (ذوالقعدہ5ھ) میں زخمی ہوئے اور ایک ماہ زندہ رہ کر 37سال کی عمر میں (ذوالحجہ 5ھ کو) شہید ہوئے۔آپ کی وفات پر عرش نے جنبش کی، آسمان کے دروازے کھل گئے اور 70ہزار فرشتوں نے بھی نمازِ جنازہ میں شرکت فرمائی۔([2])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(2)تاج العارفین حضرت بابا تاج الدین سرور شہید رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 643ھ پاک پتن میں ہوئی۔ آپ نے چشتیاں شہر کی بنیاد رکھی اور اسے رشد و ہدایت کا مرکز بنایا۔ آپ کی کوششوں سے کثیر غیرمسلم مسلمان ہوئے، اسی وجہ سے غیرمسلموں نے آپ  کو  4ذوالحجہ کو شہید کردیا۔ آپ کا مزار پُرانی چشتیاں میں فیوض و برکات کا منبع ہے۔([3])

(3)حضرت سیّد شاہ شہاب الدین   نہرہ  بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 964ھ میں حضرت سیّد موج دریا سہروردی کے ہاں ہوئی۔ آپ اسلامی علوم و فنون میں ماہر، ولیِّ کامل، صاحبِ کرامات اور سلسلہ سہروردیہ کے عظیمُ المرتبت شیخِ طریقت تھے۔ آپ کا وصال 11ذوالحجہ 1041ھ میں ہوا، مزار مبارک محلہ اسلام پورہ بھوگیوال نزد خواجہ کوٹ سعید لاہور میں ہے۔([4])

(4)عمدۃ الکاملین حضرت خواجہ نوراللہ توگیروی رحمۃُ اللہِ علیہ ولیِّ کامل، صاحبِ کرامات اور آستانہ عالیہ توگیریہ ضلع بہاولنگر کے تیسرے سجادہ نشین تھے، آپ نے 15ذوالحجہ 1298ھ کو وصال فرمایا، آستانہ عالیہ میں تدفین ہوئی۔([5])

(5)حضرت سیّد محمود آغا کابلی رحمۃُ اللہِ علیہ مرید و خلیفہ حضرت سیّد میرجان کابلی، عالمِ متبحر، ولیِّ کامل، صاحبِ کرامت اور شاعر تھے۔ آپ کا وصال 11ذوالحجہ 1299ھ کو ہوا، تدفین اندرونِ مزار حضرت ایشاں، بیگم پورہ لاہور میں ہوئی۔([6])

(6)پیرِطریقت حضرت سیّد محمد شاہ نقشبندی امرتسری رحمۃُ اللہِ علیہ پیر سیّد اسماعیل حسن لدھیانوی کے مرید اور صاحبِ رشد و ہدایت تھے۔ وصال 9ذوالحجہ 1339ھ کو ہوا، مزار مقبرہ بدھوکا آواہ کے بالمقابل احاطہ انجینئرنگ یونیورسٹی جی ٹی روڈ لاہور میں ہے۔([7])

(7)حضرت خواجہ محمد عمر دین اصغر چشتی صابری امرتسری رحمۃُ اللہِ علیہ صوفی محمد صدیق چشتی آف کالے کی منڈی ضلع حافظ آباد کے مرید و خلیفہ، بانی صابری مسجد بدوملہی ضلع نارووال اور شیخِ طریقت تھے۔ آپ کا وصال 28ذوالحجہ 1388ھ کو ہوا، مزار آرائیاں قبرستان، مہر حنیف روڈ کوٹ خواجہ سعید لاہور میں ہے۔([8])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(8)حضرت شیخ علاءالدین ابن جزری ابوالحسن علی قرشی دمشقی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 748ھ یا 749ھ میں ہوئی اور وصال ذوالحجہ 813ھ کو دمشق شام میں ہوا، آپ شام و حجاز کے محدثین و فقہا سے مستفیض ہوئے اور ساری زندگی درس و تدریس میں گزاری، آپ کے تلامذہ کثیر ہیں۔([9])

(9)مجاہدِ اہلِ سنّت مولانا سیّد فیضُ الحسن تنویر شاہ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت شمس آباد ضلع اٹک میں 1345ھ کو ہوئی۔ ابتدائی علمِ دین اپنے علاقے میں حاصل کرکے دارُالعلوم حِزبُ الاحناف لاہور میں داخل ہوئے اور موقوف علیہ تک یہاں پڑھتے رہے۔ دورۂ حدیث دارُالعلوم مظہرِ اسلام بریلی سے کیا اور پیر سیّد بشیرُالدین شاہ قادری بریلوی سے بیعت و خلافت حاصل کی۔ آپ سحر بیان خطیب، مدرسہ عربیہ فیضُ العلوم فقیر والی کے بانی اور مرجعِ خلائق شخصیت تھے۔ آپ نے 17ذوالحجہ 1405ھ کو وصال فرمایا، مزار فقیر والی ضلع بہاولنگر میں ہے۔([10])

(10)درویشِ کامل حضرت مولانا غلام رسول نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش2ذوالحجہ 1359ھ کو گاؤں فتووالا تحصیل شرق پور ضلع شیخوپورہ میں ہوئی اوریہیں 10 ذوالحجہ 1437ھ کو وصال ہوا۔ آپ فاضل دارُالعلوم حِزبُ الاحناف لاہور، صوفیِ باصفا، وسیعُ المطالعہ اور دولتِ استغنا سے مالامال تھے۔ تقریباً ساڑھے ستائیس سال جامع مسجد حضور داتا صاحب لاہور میں مؤذن و نائب امام رہے۔([11])

(11)باباجی حضرت مولانا حافظ مہرجان علی گولڑوی رحمۃُ اللہِ علیہ مشہور عالمِ دین علّامہ غلام مہر علی چشتیانی کے بھائی، حافظِ قراٰن، عالمِ دین، مدرس درسِ نظامی، استاذُالعلماء، اسکول عربی ٹیچر، صوفیِ باصفا اور بانیِ مدرسہ قادریہ غوثیہ منچن آباد تھے۔ آپ کی پیدائشں1378ھ اور وصال 12ذوالحجہ1440ھ کو ہوا۔ مزار قبرستان کبوتری بانورہ والا نزد منچن آباد روڈ ضلع بہاولنگر میں ہے۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 4/83، 195، 225، 379- 2/486-   البدایۃ والنھایۃ، 5/254تا280

([2])طبقات ابن سعد، 3/3

20تا332- معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، 2/392-الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 3/70

([3])تاج العارفین، ص41، 48، 51، 72، 103

([4])تحقیقات چشتی،ص227تا230

([5])تذکرہ مشائخ توگیرہ شریف، ص356تا359

([6])تذکرہ خانوادہ حضرت ایشاں، ص332تا337

([7])مدینۃ الاولیاء،ص 448، 449

([8])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 3/582 تا 584

([9])الضوء اللامع لاہل القرن التاسع،5/157،رقم:543

([10])التنویر، ص7، 16، 19، 24، 27، 32

([11])ضلع بہاولنگر کا تعارف واسفار، ص25

([12])ضلع بہاولنگر کا تعارف واسفار، ص47۔


Share