سالانہ چھٹیوں  میں ہمارے بچے کیاکریں؟

ماں باپ کے نام

سالانہ چھٹیوں میں ہمارے بچے کیاکریں؟

*مولانا ابوعاطر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء

اللہ کریم کی پیدا کی ہوئی چیزیں الگ الگ ٹائپ کی ہیں،اِن میں سے کچھ وہ ہیں جن کو کمال تک پہنچنے کے لئے کسی پُروسِس کی ضرورت نہیں جیسے زمین اور ستارے۔ کچھ وہ ہیں جن کو کمال تک پہنچنے کے لئے ایک پورا پروسس درکارہوتا ہے جیسے انسان، اِسے درجَۂ کمال تک پہنچنے کے لئے تربیت کے پروسس سے گزارنا پڑتا ہے۔تربیت لینے کا یہ پُروسس بچپن سے شروع ہوتا ہے اور زندگی کی آخری سانس تک جاری رہتا ہے۔

والدین کااپنے بچّوں کی بھرپور تربیت کرنے کے لئے سالانہ چھٹیاں بہت ہی سنہر ی موقع ہوا کرتی ہیں، اِس موقع کو فائدہ مند بنانے کے لئے والدین کے لئے چند تجاویز پیش کی جارہی ہیں:

بچّوں کے لئےپورے دن کا ٹائم ٹیبل بنائیے

اِن چھٹیوں میں بچوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھادیجیےکہ ہرشخص کو پورے 24 گھنٹے ملتے ہیں جسے ٹھیک ٹھیک طریقے سے گزار کر وہ کامیابی حاصل کرسکتاہےاور غلط طریقے سے گزار کر وہ ناکام ہوجاتاہےاور بسا اوقات ناکامی کاذمّہ دار کسی اور کو ٹھہرا رہا ہوتا ہے۔ بچّوں کو24 گھنٹوں کی اہمیت ذہن نشین کروانے کے بعد اُن کی دل چسپیوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسا ٹائم ٹیبل بنائیےجس پر عمل کرنا آسان ہو اور اُن میں کسی قسم کی کوئی پیچیدگی نہ ہو۔

بچّوں کو فوکس کرنا سکھائیے

ہم یہ بات بخوبی جا نتےہیں کہ ہر کام توجّہ مانگتا ہے اورکسی کام کوبے توجّہی سے کرنا ناکامی و نقصان کا سبب بنتا ہے لہٰذا ہم نے اِن چھٹیوں میں بچوں کو اپنے کاموں پر فوکس کرنا سکھانا ہے لہٰذا بچوں کو بتائیے کہ کسی کام کو فوکس کر کے کرنے میں ہمیں یہ فائدے حاصل ہوں گے:

(1)ہمارادماغ اِدھراُدھربھٹکنےسےبچ جائےگااورفوکس کی مسلسل پریکٹس کی وجہ سے اِسےکنٹرول میں رکھنے میں آنے والی مشکلیں دور ہوتی چلی جائیں گی (2)آنے والی پرابلمز کو حل (Solve)کرنا آسان ہوگا (3)کام جلدی مکمل ہوگا (4)غلطیاں نہ ہونے یا کم سے کم ہونے کے امکانات (Possibilities) بڑھیں گے (5)صلاحیت اور تجربہ بھی بڑھے گا وغیرہ۔

بچّوں کے لئے ریڈنگ سرکل بنائیے

 اِن چھٹیوں میں بچوں کی دماغی صحت(Mental Health) کا خیال بھی رکھنا ہے اور اِس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو کتابوں سے جوڑ دیا جائے اور پڑھنے میں مستقل مزاجی پیدا کرنے کے لئے گھر میں ہی ریڈنگ سرکل بنالیا جائے۔

ریڈنگ سرکل کی ایک صورت یہ ہے کہ دن کے مختلف حصّوں میں گھر کا ایک فرد کسی کتاب کے چندصفحات پڑھے اور سب سنیں، مثلاً: نمازِ فجر کے بعد اِسی ماہنامے کے پچھلے شماروں میں چھپنے والے تفسیرِ قراٰن کا کالم پڑھ کر سنادیجئے یوں کم وقت میں روزانہ تفسیر کےساتھ ایک آیت پڑھنے،سمجھنے اور عمل کرنے کا موقع ملے گا اورقراٰن سے مزید دل چسپی بڑھے گی، پھر وہ دن دور نہیں ہوگا کہ ہمارےبچے تفسیرِ صراط الجنان یا ایک جلد پر مشتمل اِفْہامُ القرآن یا حال ہی میں شائع ہونے والی دوجلدوں پرمشتمل”تفسیر ِتعلیم القرآن“ کو از خود پڑھنا شروع کردیں گے۔

 اُس کے بعد ایک حدیث اور اُس کی شرح سننے کےاہتمام کرسکتے ہیں، اِس کے لئے ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں پبلش ہونے والی حدیث و شرح حدیث پڑھ کرسنانا بہت مفید رہے گا۔اِن چھٹیوں میں ایسا کرنےکےنتیجےمیں وہ دن بھی آئےگا کہ ہمارے بچے بخاری شریف کی شرح ”نزہۃ القاری“ مشکوٰۃ شریف کی مشہور اردو شرح”مراٰۃ المناجیح“،حدیث ِ پاک کی مشہور کتاب ریاضُ الصالحین کی اردو شرح”فیضان ریاض الصالحین“ اور مکتبۃُ المدینۃ سے بہت جلد شائع ہونے والی شرحِ تجریدِ بخاری بنام”ضیاءُ القاری“پڑھنے کی قابلیت خود میں پائیں گے۔ اِن شآءَ اللہ الکریم

روزانہ کسی ایک نماز کے بعد امیر اہلِ سنّت کی کتابوں (فیضان ِ نماز، غیبت کی تباہ کاریاں،نیکی کی دعوت وغیرہ )اور رسالوں سے درس دینے کا سلسلہ بھی رکھئے کہ یہ ایسےعظیم مصنّف کی تحریریں ہیں کہ جسے پڑھ کر اور سُن کر لاتعداد لوگ راہ ِ راست پر آگئے ہیں۔

دعوت ِ اسلامی کی طرف سے ہرہفتے پڑھنے کے لئے ایک رسالہ دیا جاتا ہے، وہ رسالہ بھی ریڈنگ سر کل کے لئے مفید رہے گا۔

یاد رہے کہ دعوتِ اسلامی کی طرف سے آنے والی تحریروں میں ”Story Telling“کی ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہےجس کی وجہ سے ہر عمر کا فرد کتاب سے ایک طرح کی ”Emotional Attachment“محسوس کرتا ہے اوریہی چیز اُسے اچھا بننے میں اور برائی کو چھوڑنے میں مدد دیتی ہے۔

یہ بھی ذہن میں رہے کہ اِس ریڈنگ سرکل سے اچھے نتائج حاصل کرنےکےلئے والدین کی موجودگی اور سنجیدگی دونوں ضروری ہیں۔

بچّوں کے لئے فزیکل ایکٹویٹی کا اہتمام کیجئے

آج کےبچوں کو ڈیوائسز (جیسےموبائل، آئی پیڈ، ٹیبلٹ وغیرہ) نے جکڑ کررکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے اِن کی ذہنی صحت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہےاور جسمانی صحت(Physical Health) کوبھی اور وہ پُھرتی کے بجائےسستی کاشکار ہورہے ہیں اور اُن میں ”Procrastination“ یاٹال مٹول کی عادت بھی پختہ ہورہی ہے لہٰذا جب ہم کوئی کام دیتے ہیں یا کوئی ٹاسک سونپتے ہیں تو وہ پرجوش آواز میں”کرلیتا ہوں“نہیں کہتے بلکہ ٹالنے والے لہجے میں” کرلوں گا“ بول دیتے ہیں۔

 اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے ایسی کسی آزمائش سے دوچار نہ ہوں تو آپ اُن سے کوئی نہ کوئی فزیکل ایکٹویٹی کرواتے رہئے تاکہ بچے ابھی سے ہی”Now or Never“ ”ابھی نہیں تو کبھی نہیں“ کےاحساس سے پُر عزم رہیں۔ مشورہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں آپ بھی حصّہ لیجئے اور بچوں کو بھی اِن میں ساتھ رکھئے کیوں کہ روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ہونے والے دینی کام بہت ہی زبردست فزیکل ایکٹویٹی ہے۔

”مجھے نہیں آتا“ اور ”میں سیکھ لوں گا“ کی اہمیت بتائیے

اِن چھٹیوں میں ہمیں بچوں کو بتانا ہوگا کہ اُن کو کیا کیا سیکھنے کی ضرورت ہے اور سیکھنے کے کیا کیا فائدے ہیں،نہ سیکھنے کی وجہ سے ہمیں کیا کیا نقصانات ہوتے ہیں۔ بچوں کو خوش فہمی پرمشتمل یہ آسیبی جملہ”مجھےسب آتا ہے“ سے بچانے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے تاکہ اُن میں سیکھتے رہنے اور اپنی Skills میں اضافہ کرنے کی جستجو بڑھتی رہے ”مجھے نہیں آتا“ کا احساس اُن میں عاجزی و انکساری پیدا کرے اور” میں سیکھ لوں گا“یا”مجھے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے“ جیسے جملوں کی تکرار اُن کے عزم و حوصلے کو توانائی (Energy) فراہم کرے ۔

 محترم والدین !ہمارے بچے اللہ کی امانت ہیں اِن کی حفاظت اور نگہداشت ہماری ذمّہ داریوں میں شامل ہے،ہمیں اِن چھٹیوں میں اِس ذمّہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنی اچھی عادتوں میں اضافہ اور خراب عادتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code