حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما

کم سن صحابہ کرام

حضرت مِسور بن مَخرمہ رضی اللہُ عنہما

*مولانا  اویس یامین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء

قارئینِ کرام! حضرت مِسوَر بن مَخْرَمَہ رضی اللہُ عنہما کو بھی کم سِنی میں صحابیِ رسول ہونے کا شرف ملا ہے۔ آپ صحابیِ رسول حضرت مَخْرَمَہ رضی اللہُ عنہ کے بیٹے اور حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہُ عنہ کے بھانجے ہیں، آپ رضی اللہُ عنہ کی ولادت 2ہجری میں مکۂ مکرمہ میں ہوئی، آپ رضی اللہُ عنہ اپنے والد حضرت مخرمہ رضی اللہُ عنہ کے ساتھ 8ہجری میں  6سال کی عمر میں مدینۂ منورہ آئے اور فتحِ مکہ کے موقعے پر بھی حاضر ہوئے۔ ([1])

حضور نے منہ پر پانی چھڑکا: آپ رضی اللہُ عنہ اپنے بچپن کا ایک یادگار واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم وُضو فرما رہے تھے اور میں پیچھے کھڑا تھا، اتنے میں ایک یہودی گزرا (گذشتہ آسمانی کتابوں میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف مبارکہ لکھے ہوئے تھے اور یہود اُن اوصاف کو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں تلاش کرتے تھے لہٰذا) اُس نے مجھ سے کہا کہ اپنے نبی کی پیٹھ سے کپڑا  ہٹاؤ، میں نے آگے بڑھ کر کپڑا ہٹایا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے منہ پر پانی چھڑک دیا۔([2])

حضور نے تھال میں کھجوریں عطا فرمائیں: آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے کھانے کے لئے ایک تھال میں کھجوریں عطا فرمائیں۔([3])

والد کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں حاضری: آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت مَخْرَمَہ رضی اللہُ عنہ نے مجھ سے کہا: بیٹا!  مجھے خبر ملی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس قَبائیں آئی ہیں جنہیں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تقسیم فرما رہے ہیں تو مجھے حُضور کے پاس لے چلو! چنانچہ ہم حُضور کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے، اس وقت رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے دولت خانہ میں تھے۔والد نے مجھ سے کہا: بیٹا! نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو میرے لئے بُلادو۔ مجھے یہ بات گِراں گزری اور میں نے کہا: کیا میں آپ کے لئے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بلاؤں؟ میرے والد نے کہا: بیٹا! وہ جَبَّار نہیں ہیں ۔ تب میں نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بُلایا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم باہر تشریف لائے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایک ریشم کی قَبا تھی جس کے بٹن سونے کے تھے، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے مخرمہ! یہ ہم نے تمہارے لئے رکھی ہے اور وہ قبا میرے والد کو عطا فرما دی۔([4])

روایتِ حدیث: آپ رضی اللہُ عنہ نے 22احادیث روایت کی ہیں۔([5])

وصال:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے  وصالِ ظاہری کے وقت آپ رضی اللہُ عنہ 8سال کے تھے۔آپ رضی اللہُ عنہ 62سال عمر پاکر ربیعُ الاوّل64ھ کو مکۂ مکرمہ میں یزیدی فوج کے حملے میں شہید ہوئے۔([6])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])معجم کبیر، 20/6-الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/455

([2])مسند احمد، 6/487، حدیث: 18930

([3])مستدرک للحاکم،4/671، حدیث: 6284

([4])بخاری، 4/67، حدیث: 5862

([5])تھذیب الاسمآء واللغات، 2/94

([6])معجم کبیر، 20/6


Share