کامیابی کے نسخے(قسط:2)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر کامیابی چاہئے تو:

(6) ہمیں اپنے اَعصاب پر قابورکھنے کی مشق کرنا ہوگی کہ کیسی ہی بڑی آزمائش آجائے اس کا سامنا تَحَمُّل مزاجی سے کیجئے ورنہ تھوڑی سی مُصیبت آپ کے لئے بڑی پریشانی کا سبب ہوگی ، اِس بات کو ایک فرضی حکایت سے سمجھئے:”جنگل میں ایک خرگوش شدید گھبرایا ہوا دوسرے جانوروں کے پاس پہنچا اور کہنے لگا:بھاگ چلو !آسمان گرگیا ہے ،دوسرے جانوروں نے حیرانی سے آسمان کی طرف دیکھا تو وہ اپنی جگہ پر تھا،اب خرگوش سے معلومات کی گئیں تو پتا چلا کہ بیری کے درخت سے ایک بیر خرگوش کے سر پر گرا تھا جس سے وہ اتنا گھبرایا کہ آسمان گرنے کا دعویٰ کردیا۔“ تو میرے اسلامی بھائیو! ہمارا مزاج اس خرگوش کی طرح نہیں ہوناچاہئے جو چھوٹی مصیبت کو بہت بڑی مصیبت سمجھنے لگے۔

(7)فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَہے :جو نرمی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔(مسلم، ص1072، حدیث:6598) اگر ہمارے مزاج میں نرمی ہوگی تو کامیابی کا سفر آسان ہوجائے گاکیونکہ نرمی کو ہرایک پسند کرتا ہے ،اگر آپ نرم لہجے میں کسی سے کوئی کام کہیں گے تو شاید ہی وہ آپ کو انکار کرے۔ نرمی تو جانور پر بھی کی جائے تو وہ اَپنائیت کا اِظہار کرتا ہے، بلی کی کمر نرمی سے سہلاکر دیکھئے کس طرح اپنی کمر خَم کرکے (یعنی جُھکاکر)رپلائی (Reply) دیتی ہے۔

(8)خواہ مخواہ ہرایک سے اُلجھتے  رہنا، تصادم کی راہ اِختیار کرنا آپ کو ناکام بناسکتا ہے ،معاملے کے مطابق اِفہام و تفہیم سے کام لیجئے ، غصّے سے آنکھیں دِکھانے کے بجائے بات چیت (مذاکرات) کے ذریعے اپنے مسائل حل کیجئے ، اگر آج کسی سے کام پڑا ہے تو کل بھی پڑ سکتا ہے ، اِس لئے ٹکراؤ سے حتّی الاِمکان بچئے کہ بحری جہاز کے سامنے ایک دَم چٹان آجائے تو جہاز کا کپتان اپنے جہاز کو دائیں بائیں سے بحفاظت لے جانے کی کوشش کرتا ہے نہ کہ اس چٹان میں دے مارتا ہے۔

(9)’’میں یہ کرسکتا ہوں، میں وہ کرسکتا ہوں جو کوئی نہیں کرسکتا ‘‘جیسے بڑے بڑے دعوے کرنے کے بجائے عملی ثبوت پر توجہ رکھیں، کام کرکے دکھانا آپ کو کامیاب کرے گا نہ کہ لمبی لمبی چھوڑنا۔

(10)ہر وقت سیکھنے کے لئے تیار رہئے، جب آپ نے یہ سمجھ لیا کہ اب مجھے کچھ سیکھنے کی حاجت نہیں ، آپ کا زوال شروع ہوسکتا ہے۔

(11)دوسروں کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھائیں، خود تجربہ کر کے بھی آپ اسی نتیجے پر پہنچیں گے جہاں دوسرے پہلے پہنچے تھے۔

(12)آپ کسی بھی ادارےسے وابستہ ہوں ، اس کے نظام کے مطابق خود کو ڈھال لیں  ، نظام افراد کے مطابق نہیں چلتا بلکہ افراد نظام کے مطابق چلتے ہیں۔

(13)کرنے کے کاموں میں لگے رہیں ورنہ نہ کرنے کے کاموں میں پڑ جائیں گے ۔مشہور ہے کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے ، کچھ نہ کچھ مثبت کام کرتے رہئے ورنہ فارغ رہنے کی عادت پڑ جائے گی۔

(مزید پڑھنے کے لئے’’ماہنامہ فیضان مدینہ ‘‘کے آئندہ شمارے کا انتظار کیجئے )


Share

Articles

Comments


Security Code