”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کےبارے میں قارئین کے تاثرات و تجاویز اور سوالات موصول ہوئے جن میں
سے منتخب تاثرات کے اقتباسات اور سوالات کے جوابات پیش کئے
جارہے ہیں۔
علمائےکِرام اور دیگر شخصیات کے تأثّرات(اقتباسات)
(1)حضرت مولاناسراج
احمدقادری سعیدی ( خطیب جامع مسجدغوثیہ،اوچ شریف،ضلع بہاولپور):اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“باصِر ہ نواز ہوا۔پڑھ کر بہت خوشی
ملی اور قلبی سُکون محسوس کیا۔بندۂ ناچیز نے ملکِ پاکستان سے شائع ہونے
والے بہت سارے جریدے دیکھے ہیں لیکن ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا رنگ ڈھنگ اور انداز
بہت نِرالہ ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ کاتبُ الحُرُوف کو کافی عرصے سے دو مسئلوں
(نیوتا کی شرعی حیثیّت اور موبائل اکاؤنٹ کی رقم پر فِری منٹس) پر بہت تشویش
تھی اور کوئی تسلّی بخش جواب نظر نہ آرہا تھا۔”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھنے
سے حل ہو گیا۔(2)مفتی نصیر الدین نصیر الحسنی (خادم دار الافتا مدرسہ جامعہ
سلطانیہ، شورکوٹ):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کے اِجراء پر مبارکباد قبول فرمائیں
اور ساتھ دُعاؤں کا تحفہ لیں۔ (3)پیر سید مقبول محی الدّین گیلانی (آستانہ
عالیہ قادریہ ،ڈیرہ غازی خان):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پاکر خوشی ہوئی، بیشتر
مضامین بہت اچھے ہیں،مجموعی طور پر رسالہ اچھّا لگا،دُعا ہے اللہ پاک اِسے مقبولیّت عطا
فرمائے۔(4)مولانامحمد شفقت علی ہرل قادری(جامع
مسجد سُنّی رضوی، چمن عطار (چنیوٹ)) : یہ رسالہ کیا رسالہ ہے! یہ تو
عاشقانِ مصطفےٰ کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے،مجلّہ میں طرح طرح کے مضامین اپنا اپنا حق
ادا کر رہے ہیں۔(5)پیر سید صابر حسین شاہ
بخاری القادری(برہان شریف ، اٹک،
پنجاب (پاکستان)): ’’ماہنامہ فیضانِ
مدینہ“نظر نواز ہوکر فرحت بخش ہوا۔ مَاشَاءَاللہصوری اور معنوی ہر لحاظ سے خوب
ہے۔اِس پر ایک طائرانہ نظر ڈالی تو اِس کے تمام مضامین مجھے بہت اچھے لگے۔(6) صوفی محمد عبد الستار طاہر مسعودی(والٹن روڈ،مرکز الاولیاء، لاہور):گوناگوں
رنگینیوں سے سجا ”ماہنامہ
فیضانِ مدینہ“کے بارے میں کیا رائے اظہار کیجئے، اِک قَوْسِ
قُزح ہے، اُفَق اپنی تمام تر حُسن سامانیوں سے جلوہ گر ہے،جس کا ہر رنگ ایک
سے بڑھ کر ایک ہے،ایک مُرغزار
ہے جس میں تاحد نظر رنگا رنگ پھولوں
کے تحت اپنی بہار دِکھا رہے ہیں، ایک ایسا مُعَطر اور
مُعَنبر گلدستہ ہے جس نے
اپنے قرب و جَوار کو مہکا دیا ہے۔ (7)مولانا سیّد عِمادُالدین
قادری (آستانہ عالیہ سید گل حسین، گ ب 449، سمندری، پنجاب)”ماہنامہ فیضانِ
مدینہ“کے تین شمارے مطالعہ کرنے کا شرف
ملا، مَا شَاءَاللہ
تقریباً ہر موضوع کو شامل کیا گیا ہے،اَللّٰہُمَّ
زِدْ فَزِدْ۔ (8)مہر منظور(پریس رپورٹر، ساہیوال) جنوری،فروری
دونوں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا مطالعہ کیا، بہت اچھے تھے، رِسالے کے 65 صفحات
میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ (9)کریم نواز عطاری قادری(وائس پرنسپل
نیو وژن ماڈل اسکول راجن پور، پنجاب): ’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا مطالَعہ جاری
ہے۔ شمارے کو شائع کرنے پر جو خوشی ہوئی وہ بَیان سے باہَر ہے۔ (10)پروفیسر عبد
الخالق ( ایوانِ علم و ادب، کندھ کوٹ، کشمورباب الاسلام سندھ):’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ موصول ہوا، اس کے بارے میں کیا لکھوں!
اِس میں کونسی کمی رہ گئی ہے جس کے
بارے میں کچھ عرض کروں، نہایت مبارک کوشش ہے۔
اِسلامی بھائیوں کے تأثّرات(اقتباسات)
(11)”ماہنامہ فیضانِ
مدینہ“پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے بہت ساری کُتُب کامطالَعہ کرلیا ہو،کم وبیش ہر طبقے
کے افراد کے ذوق کے مطابق مضامین کو شامل کیا
گیا ہے۔(محمدجاوید عطاری، کوٹ غلام رسول،ننکانہ،پنجاب)(12)”ماہنامہ
فیضانِ مدینہ“ پڑھا، بہت اچھا لگا، خاص کر
سلسلہ ”دار الافتاء اَہلسنت“ بہت اچھا ہے، اس سے علم میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔( علی
رضا عطاری ، میرپورخاص)
اِسلامی بہنوں کے تأثّرات
(اقتباسات)
(13) مَاشَاءَ اللہ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت ہی دلچسپ ہے،علمِ دین سیکھنے کا
عظیم ذریعہ ہے،اِس میں تقریباً ہر موضوع پر رَہنمائی مل رہی ہے، بالخصوص نوجوان
نسل کو راہِ راست پہ لانے کا بہترین نسخہ ہے۔(امِّ نورالحسن عطاریہ،جڑانوالہ،
پنجاب) (14)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ہر ایک کی رہنمائی کرنے والا ہے، اس میں
شریعت و سنّت کے رنگ برنگے مدنی پھول ہیں۔(بنتِ
مشتاق، ہند)(15)’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ دعوتِ اسلامی کی ایک بہت
اچھی کاوش ہے ۔ ویسے تو’’ ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں علمِ دین
کا دریا موجزن ہے اور اوّل تا آخر ا س کا مطالَعہ کرنے کی بھی سعادت
حاصل ہو تی ہے لیکن تذکرۂ صالِحات،تذکِرۂ صالحین اور روشن ستارے میرے
پسندیدہ موضوعات ہیں۔(بنتِ اکبر عطاریہ ، پشاور)
آپ کے سُوال اور اس کا جواب
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس
بارے میں کہ دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز کی ادائيگی ميں صرف ہوجاتا ہے اس وقت کی
تنخواہ لينا جائز ہےيا نہيں؟سائل:عبدالرحمٰن
عطاری،خانیوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دورانِ ڈیوٹی ملازم اوقاتِ نماز میں فَرائض و سُنَنِ مُؤَکَّدَہ پڑھ سکتا ہے اور اتنے وقت کی اُجرت بھی پائے
گا اِسی طرح جمعہ کے دن نمازِ جمعہ پڑھنے کے لیے بھی جا سکتا ہے مگر جامع
مسجد اگردور ہے کہ وقت زیادہ صَرف ہوگا تو اُتنے وقت کی اُجرت کم کردی جائے گی اور
اگر نزدیک ہے تو کچھ کمی نہیں کی جائے گی اپنی اُجرت پوری پائے گا لیکن نوافل
پڑھنا ملازِم کے لئے اوقاتِ اجارہ میں جائز نہیں ہے، اگر پڑھے گا تو اُتنے
وقت کی اُجرت کا شرعاً مستحق نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ
رَسُوْلُہُ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
عبدہ المذنب محمد فضیل رضا
العطاری عفی عنہ الباری
14جمادی الثانی 1438 ھ / 14 مارچ2017 ء
Comments