نماز کے لئے جگانا باعث ثواب ہے

پانچ وقت کی نماز ہر عاقِل، بالِغ مسلمان پر فرض ہے۔ یہ اسلام کاا ہم ترین   رُکن،ایمان کی علامت  اور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز  کی ادائیگی میں رضائے  الٰہی  کی  نوید(یعنی خوشخبری)  اور اس سے غفلت پر عذابِ الٰہی کی وعید  ہے ۔خود نماز کی پابندی  کرنااور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلانا ہماری اَہم اسلامی ذمہ داری ہے۔ انسان دن کو جاگتا ہے ،رات کو سوتا ہے اور نمازِ فجر کے وقت بیدار ہونا ہوتاہے، تو ایک تعداد نیند کی وجہ سے نمازِ فجر قضا کر بیٹھتی ہے، اس کا حل یہ ہے کہ انہیں کوئی نماز کے لئے جگا دے۔ بہارِشریعت میں ہے کہ ” کوئی سورہا ہے تو جسے معلوم ہےاُس پر واجب ہے کہ سوتے کو (نماز کے لئے )جگادے۔(بہارِشریعت ،ج1 ، ص701 ملخصاً)(جبکہ ظَنِّ غالِب ہو کہ یہ نَماز پڑھے گا ورنہ واجِب نہیں۔(قضا نمازوں کا طریقہ ،ص8))

نمازِ فجر کے لئےجگانے کی خیر خواہی ہمارے مدنی آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے بھی فرمائی چنانچہ حضرت سیّدنا  ابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہفرماتے ہیں: میں نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ نمازِفجرکے لئےنکلا تو آپ جس سوتے ہوئے شخص پر گزرتے اسے نماز کے لئے آوازدیتے یا اپنے پاؤں شریف سے ہلاتے (ابو داؤد،ج2، ص33، حدیث:1264)۔ (پاؤں سے صِرْف وہ  بزرگ ہِلا سکتے ہیں کہ جس سے سونے والے کی دل آزاری نہ ہو۔ سب کو اس کی  اجازت نہیں ،اگر کوئی مانِعِ شَرْعی نہ ہو تو اپنے ہاتھوں سے پاؤں دبا کر جگانے میں حَرْج نہیں۔(فیضان ِسنّت، ص 38))حضرت سَیِّدُنا عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی نَمازِ فجر کے لئے لوگوں کو جگانے کااہتمام فرماتے۔(فیضانِ فاروقِ اَعْظَم،ج1، ص757، ملخصاً)۔حضرت سیّدناعلی المرتضیٰ شیرِ خداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الکَرِیْم نماز پڑھانے کے لئے  نکلے تو راستے بھر لوگوں کو جگاتے  رہے ۔(تاریخ الخلفاء ،ص 112ملخصاً)

لیکن  خیال رہے کہ ہمیں دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کو بھی  نماز کے لئے جگانا چاہیے کیونکہ ہمارے اَسلاف(بزرگوں) کا بھی یہی طریقہ تھا چنانچہ٭حضرت سیّدنا  داؤد عَلَیْہِ السَّلام اپنے گھر والوں کو مخصوص وقت پر نماز کے لئے جگاتے(مسنداحمد،ج5، ص492، حدیث:16281ملخصاً)٭حضرت سیّدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ رات کے آخری پَہَراپنے گھر والوں کو نماز  کے لئے جگا دیتے۔(مشکوۃ،ج1، ص244،حدیث:1240ملخصاً)

آج دین سے دوری اور غفلت  بھرے ماحول میں دعوتِ اسلامی کی برکت سے ہزار ہا اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو نماز کی پابندی نصیب ہوئی بلکہ نماز کے لئے جگانے والی ادائے مصطفےٰ اور ادائے فاروقی وادائے مولیٰ مشکل کُشا  کو اپنانے کی مَدَنی سوچ بھی ملی۔دعوتِ اِسلامی کےمدنی ماحول میں نَمازِ فجر کے لئے مسلمانوں کو جگانا ”صدائے مدینہ“ کہلاتا ہے۔امیرِاَہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ نے  صدائے مدینہ لگانے کا جو نہایت مؤثر اور جامع طریقہ اسلامی بھائیوں کوعطا فرمایا  وہ کچھ یوں ہے کہ تَسْمِیَہ(یعنی بِسم اللہ شریف) سے اِبتدا کرتے ہوئے  دُرُودِ پاک کے  دونوں صیغے پڑھیں  اور پھر یہ جملے دُہراتے رہیں” میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اور اسلامی بہنو ! فجر کی نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔ سونے سے نماز بہتر ہے ۔ جلدی جلدی اٹھئے اور نماز کی تیاری کیجئے ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو بار بار  حج نصیب کرے اور بار بار میٹھا مدینہ دکھائے“۔(صدائے مدینہ ، ص22ملخصاً)

صَدائے مدینہ لگاتے ہوئے چند احتیاطیں بھی پیش نظر رکھئے: ٭میگا فون(Mega phone) کا استعمال نہ کیجئے ٭جہاں جانور وغیرہ ہوں وہاں آواز قدرے کم رکھئے ٭  صَدائے مدینہ  سے فارغ ہو کرجماعت سےاتنی دیر پہلے مسجد میں پہنچ جائیے کہ سنَّتِ قَبْلِیَّہ  ادا کرنے کے ساتھ  ساتھ تکبیرِ اُوْلیٰ بھی پا سکیں۔(صدائے مدینہ، ص20)

صدائے مدینہ لگانے والے خوش نصیب اسلامی بھائیوں کو کثیر دُنْیَوِی و اُخْرَوِی فوائد  بھی حاصل ہوتے ہیں۔علَی الصَّبَاح (صبح سویرے)بیدار ہونا نعمتوں میں اضافے کا باعث (راہِ علم،ص 91) نمازِ فجر کی حفاظت اور روزانہ نیکی کی دعوت دینے کے عظیم اجرو ثواب کا ذریعہ ہے٭ صبح کے وقت پیدل چلنا انسان کو صِحَّت مند رکھتاہے٭ہارٹ اَٹیک(Heart attack)، فالج، لقوہ جیسے کئی مُوْذِی اَمْراض سے بچاتا ہے،٭پیدل چلنا ہاضمہ دُرُسْت رکھنے کے ساتھ ساتھ نقصان دِہ کولیسٹرول (Cholesterol)  کے اِخراج میں بھی معاون  ہوتا ہے۔

 اپنے گھر، محلے،ہاسٹل، مدرسہ اور جامعہ وغیرہ میں مسلمانوں کو نمازِ فجرکے لئے جگا کر صدائے مدینہ کی برکات حاصل کیجئے۔ لوگوں کو نماز کے لئے جگانے  کے مزید فضائل و  فوائد جاننے کے لئے رِسالہ ”صدائے مدینہ(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)“ کا مطالعہ فرمائیے۔

(یہ رِسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net پر پڑھا بھی جاسکتاہے اور ڈاؤن لوڈ(Download) بھی کیا جاسکتا ہے)


Share

Articles

Comments


Security Code