اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرتِ موسیٰعَلَیْہِ السَّلَام کے زمانے میں 10 مُحَرَّمُ الْحَرَام بروز ہفتہ مِصْر میں عید کا دن تھا، لوگ خوب بَن سَنْور کر ایک بڑے میدان میں لگے میلے میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔(صراط الجنان،ج6، ص210ملخصاً)اُس میلے میں ’’فِرْعَون‘‘ کےستّر ہزار(70،000)ماہر جادوگروں کا حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے مقابَلہ تھا، وقتِ مُقَرَّرہ پر یہ تمام جادوگر 300اونٹوں پر مختلف رَسِّیاں اور لکڑیاں لاد کر میدان میں آگئے،جبکہ حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ہاتھ میں ’’جنّتی لاٹھی‘‘لئے موجود تھے، جادوگروں نے حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا ادب کرتے ہوئے عرض کیا : پہلے آپ اپنی لاٹھی زمین پر ڈالیں گے یا ہم اپنا سامان ڈالیں؟ حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : پہلے تم لوگ اپنا سامان ڈالو! چنانچہ جیسے ہی اُنہوں نے اپنی رَسِّیاں اور لکڑیاں زمین پر ڈالیں تو پورا میدان بڑے بڑے سانپوں سے بھرا ہوا نظر آنے لگا ، یہ دیکھ کر لوگ بہت خوف زَدَہ ہوگئے، اتنے میں حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے ہاتھ میں موجود ’’جنّتی لاٹھی“ زمین پر ڈالی تو وہ ایک دَم اَژْدَھَا (بہت بڑا سانپ)بن گئی اور میدان میں بظاہر اَژْدَھے نظر آنے والی تمام رَسِّیاں اور لکڑیاں نگل گئی،پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُسے ہاتھ میں لیا تو وہ پہلے کی طرح لاٹھی بن گئی ۔ جادوگروں نے جب یہ معاملہ دیکھا تو وہ سب حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لے آئے۔(صراط الجنان، ج3، ص403ملخصاً)
’’جنّتی لاٹھی‘‘ کا تعارف
یہ لاٹھی
یعنی عَصَا جنّتی دَرَخت کی لکڑی سے بنا ہوا تھا، اسے حضرتِ آدم عَلَیْہِ السَّلَام جنّت سے لائے
تھے اور مختلف نبیوں سے ہوتا ہوا حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام تک پہنچا تھا ، اِس
کا نام ’’عُلَّیْق‘‘یا ’’نَبْعَہ‘‘تھا ۔(خازن ،ج1،
ص57ملخصاً)
’’جنتی لاٹھی‘‘ کی چند خصوصیات
٭یہ لاٹھی یعنی عَصَا 10گز
لمبا تھا٭اِس کی 2شاخیں تھیں جو
اندھیرے میں روشنی دیتی تھیں(تفسیرخازن ،ج1، ص57 ملخصاً) ٭یہ عَصَا سوتے میں پہرا دیتا تھا (خازن، ج3،
ص259ملخصاً) ٭ساتھ ساتھ چلا کرتا
تھا٭باتیں کرتا تھا٭دشمنوں اور دَرِندوں کو مارتا تھا
٭کنویں سے پانی نکالنے کے لئے
رَسّی بن جاتا تھا٭سامان اٹھاتا تھا٭ زمین میں گاڑتے تو
دَرَخت بن کر حَسْبِ خواہش پھل دیتا تھا (نسفی،ص 688 ملخصاً) ٭نیزحضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے کثیرمعجزات اِس عَصَا کی
بَرَکت سے ظاہِر ہوئے ۔
پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیُو ! ٭حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا ادب کرنے کی برکت سے اُن جادوگروں کوایمان کی دولت نصیب
ہوئی ۔ (قرطبی ،ج4، ص186) ٭ہمیں چاہیے کہ انبیا و اولیابلکہ اِسلام سے تعلق رکھنے والی
ہر چیز مثلا ًقراٰنِ پاک ،آبِ زم زم ، دینی کتابوں،تسبیح ، نیاز کا کھانا،
شربت وغیرہ کا ادب کریں ٭اپنے بستے (Bag)، کاپی ، کتاب اور قلم ، پنسل وغیرہ کی بے ادَبی سے بھی بچیں۔
مَحْفوظ سَدَا رکھنا شَہَا! بے اَدَبوں سے |
اور مجھ سے بھی سَرْزَدْ نہ کبھی بے اَدَبی ہو |
(وسائلِ بخشش مُرَمَّم ، ص 315) |
Comments