ایصال ثواب

کیا مُردوں کو ثَواب پہنچتا ہے؟حضرتِ سیِّدُنا انسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا:ہم اپنے مُردوں کے لئے دُعا کرتے اور اُن کی طرف سے صَدَقہ اور حج کرتے ہیں،کیا اُنہیں اِس کا ثَواب پہنچتا ہے؟سرکارِ مدینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اِنَّهٗ لَيَصِلُ اِلَيۡهِمۡ وَيَفۡرَحُوۡنَ بِهٖ كَمَا يَفۡرَحُ اَحَدُكُمۡ بِالۡهَدِيَّةِ اُنہیں اِس کا ثَواب پہنچتا ہے اور وہ اِس سےایسے ہی خوش ہوتے ہیں جیسے تم میں سے کوئی شخص تحفے سے خوش ہوتا ہے۔(عمدۃ القاری،ج6، ص305)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسلمانوں کو ایصالِ ثواب کرنا ایک ایسی آسان نیکی ہے جس کے لئے نہ تورقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی  اس کے لئے زیادہ مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ ایصالِ ثَواب کامُطالَبہحضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سےرِوایت ہے:مؤمنین کی رُوحیں روزِعید، روزِعاشورا (10 مُحرَّمُ الْحَرَام)،رَجَب کے مہینے کے پہلے جُمُعَۃُالمُبارک اور شبِِ بَرأ ت کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور کہتی ہیں:آج کی رات (ہمارےایصالِ ثواب کی نیَّت سے)صَدَقہ کرکے ہم پر مہر بانی کرو! اگرچہ ایک روٹی ہی سَہی،کیونکہ ہم اِس کے محتاج ہیں۔اگر گھر والے اِیصالِ ثواب نہ کریں تو وہ حسرت کے ساتھ لوٹ جاتی ہیں۔ (الجنۃ والنار و فقد الاولاد،ص33)اربوں کھربوں نیکیاں کمانے کا نسخہکسی بھی نیکی کا اِیصالِ ثَواب کرتے ہوئےجتنےمسلمان مردوعورت آج تک ہوئے، جوموجودہیں اور جتنے قیامت تک آنے والے ہیں اُن سب کو اِیصالِ ثواب کریں۔ ایسا کرنے والے کو تمام مؤمنین و مؤمنات اَوَّلین وآخرین سب کی گنتی کے برابر ثَواب ملے گا۔ (فتاویٰ رضویہ،ج9، ص602ملخصاً) ایک سال سے ثواب تقسیم کر رہے ہیںحضرتِ سیِّدُنا حَمّاد مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کا بیان ہے:ایک رات میں مکۂ مُکَرَّمہ کے قبرِستان میں سوگیا۔ خواب میں دیکھا کہ قبر والےحَلْقہ دَر حَلْقہ کھڑے ہیں۔اُن سے پوچھا: کیا قیامت قائم ہوچکی ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا: نہیں،بات دَرْاَصْل یہ ہے کہ ہمارے ایک  مسلمان بھائی نے قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ (یعنی سورۂ اخلاص)پڑھ کر ہمیں اِیصالِ ثواب کیا تھا،ہم ایک سال سے اُس کا ثواب تقسیم کر رہے ہیں۔(شرح الصدور،ص312)ایصالِ ثواب سے متعلق متفرق مدنی پھول٭فرض، واجب، سنّت، نَفْل، نَماز، روزہ، زکوٰۃ، حج،تلاوت،نعت شریف، ذکر اللہ، دُرُود شریف، بیان، دَرس، مَدَنی قافِلے میں سفر، مَدَنی اِنْعامات پر عمل،دینی کتاب کا مُطالَعَہ، مَدَنی کاموں کیلئے انفِرادی کوشِش وغیرہ ہر نیک کام کا اِیصالِ ثواب کرسکتے ہیں٭میِّت کا  تِیجا، دسواں ،چالیسواں اور برسی کرنا بہت اچّھے کام ہیں کہ یہ اِیصال ثواب کے ہی ذرائِع ہیں٭ایک دن کے بچّے کو بھی اِیصالِ ثواب کرسکتے ہیں٭جو زندہ ہیں اُن کو بھی بلکہ جو مسلمان ابھی پیدا نہیں ہوئے اُن کو بھی پیشگی (ایڈوانس میں)اِیصالِ ثواب کیاجاسکتاہے٭مسلمان جِنّات کو بھی اِیصالِ ثواب کرسکتے ہیں٭گیارھویں شریف، رَجبی شریف(یعنی15رجب المرجّب کو سَیِّدُنا امام جعفر صادِق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے کونڈے کرنا) وغیرہ جائز ہے۔کونڈے ہی میں کِھیرکھلانا ضَروری نہیں دوسرے برتن میں بھی کِھلا سکتے ہیں، اِسے گھر سے باہَر بھی لے جاسکتے ہیں٭جتنوں کو بھی ایصالِ ثواب کیااللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحْمت سے اُمّید ہے کہ سب کو پورا ملے گا،یہ نہیں کہ ثواب تقسیم ہوکر ٹکڑےٹکڑے ملے ٭اِیصالِ ثواب کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی واقِع نہیں ہوتی بلکہ اُمّید ہے کہ اُس نے جتنوں کو ایصالِ ثواب کیا اُن سب کے مجموعے کے برابر اِس کو ثواب ملے گا،مثلاً کوئی نیک کام کیا جس پراُس کو دس نیکیاں ملیں اب اُس نے دس مُردوں کو اِیصالِ ثواب کیا تو ہر ایک کودس دس نیکیاں پہنچیں گی جبکہ اِیصالِ ثواب کرنے والے کو ایک سو دس اور اگر ایک ہزار کو اِیصالِ ثواب کیا تو اِس کو دس ہزار دس وَ عَلٰی ھٰذَا الْقِیاس۔(بہارشریعت، ج1، ص850) ٭ایصالِ ثواب صِرْف مسلمان کو کرسکتے ہیں، کافر یا مُرتَد کو اِیصالِ ثواب کرنا یا اُس کومرحوم کہنا کُفر ہے۔(فاتحہ اورایصالِ ثواب کا طریقہ ،ص12تا 18 ماخوذاً)

مجھ کو ثواب بھیجو! دعائیں ہزار دو!

گو قَبْر میں اُتارا، نہ دل سے اُتار دو!


Share