جن خوش نصیب صحابیات کو نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زوجیّت کا شرف حاصل ہوا اُن میں اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتُنا اُمِّ سَلَمہ بنتِ ابُو اُمَیّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کوبھی نمایاں مقام حاصل ہے ،آپ کانام ’’ہند‘‘اور کنیت ’’اُمِّ سَلَمہ‘‘ ہے۔ آپ کا تَعَلُّق قبیلۂ قُریش سے ہے۔(الاصابہ،ج8، ص404، ملخصاً)آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اسلام کےابتدائی زمانےمیں دولتِ ایمان سے شرفیاب ہوئیں۔ اسلام کی خاطِر(صبرو رضا کے ساتھ ) بہت سی تکلیفیں برداشت کرتےہوئے پہلے حَبَشَہ پھر مدینۂ مُنَوَّرہ کی جانب ہجرت کرکے دو مرتبہ ہجرت کرنے والے خوش نصیبوں میں شامِل ہو گئیں۔(سبل الہدی والرشاد،ج11، ص187، ملخصاً)
اوصاف
مُبارَکآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاعابِدہ،
زاہدہ، نِہایت عقلمند اور فَہْم وفِراست جیسی عمدہ صفات
کی حامِل خاتون تھیں۔(الاصابہ،ج8، ص406، ملخصاً)
اِزدِواجی
زِندگیآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی
پہلی شادی حضرتِ
سَیِّدُنا ابو سَلَمہ عبداللہ بن عبدُ
الْاَسَدقُرَشی
مَخْزُومی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے ہوئی،جن
سے 2بیٹے اور 2بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،ج4، ص493)حضرت ابُوسَلَمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے
وصال سے پہلےآپ سے فرمایا تھا کہ میری وفات کے بعد دوسری
شادی کرلینا اوردعادی کہ ’’یااللہ عَزَّ وَجَلَّ میرے
بعد اُمِّ سَلَمہ کو مجھ سے بہتر شوہرعطا فرما جو اُسے غَمْزَدہ کرے نہ تکلیف پہنچائے‘‘ ابوسَلَمہ
رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی دُعا کا ثَمَرَہ یُوں ظاہر ہوا کہ اُن کی وفات کے بعد شَوَالُ الْمُکَرَّم 4ہجری کواُمِّ سَلَمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےنکاح فرمایا۔(طبقات ابن
سعد،ج8، ص70،69) آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے گھریلو ذِمَّہ داری نِبھاتے ہوئے شادی کے
پہلے ہی دن کھانا تیار فرمایا۔(طبقات ابن سعد،ج8، ص73،ملخصاً)
عشقِ رسولآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نبیِّ
کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم سےبے حد مَحبَّت فرماتیں، لوگوں کوحضور
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےمُوئے
مبارک کی زیارت کرواتیں جس سے لوگ بَرَکت حاصل کرتے اور بیمار شِفایاب ہوتےتھے۔(بخاری،ج4، ص76،
حدیث:5896ملخصاً)
سہارے نے تِرے گیسو کے پھیرا ہے بلاؤں کو |
اشارے نے تِرے ابرو کے آئی موت ٹالی ہے |
(ذوقِ نعت،ص160) |
فقہ میں
مَہارتآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کوعلمِ فقہ میں خاصی مَہارت حاصل تھی،آپ کاشمار فقیہ صحابیات میں ہوتا تھا (سیر
اعلام النبلاء،ج3، ص475)نیز شرعی مُعاملات میں آپ کی طرف رُجو ع کیا جاتاتھا۔
جذبۂ سخاوتآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی سخاوت کا یہ عالَم تھا کہ ایک بارچندفقیروں نےصدالگائی توآپ نے لونڈی سے فرمایا: انہیں کچھ دےدو، کچھ نہ ہوتوایک ایک کھجور ہی انہیں
پیش کردو۔( الاستیعاب ،ج4، ص493، ملخصاً)
وِصال ومدفنآپ کا وصال
نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے
وصالِ ظاہری کے بعد اَزواجِ مطہرات میں سب سے آخر میں تقریباً59
ہجری 84 سال کی عمر میں ہوا۔ حضرت سَیِّدُنا ابُو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نےنمازِ
جَنازَہ پڑھائی اور آپ کا مزارِ پُرانوار جنّتُ البقیع
میں ہے۔(سیر اعلام النبلاء،ج3،
ص474،مواہب اللدنیہ،ج1، ص408)
Comments