Book Name:Rizq Main Izafa Ki Asbab
ایک مرتبہ قحط سالی ہوئی ، بارش نہیں ہو رہی تھی ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارِش کی دُعا کے لئے لوگوں کو جمع کیا ، میدان میں تشریف لائے اور صِرْف اِسْتِغْفار ہی کرتے رہے ، اس کے عِلاوہ اللہ پاک سے کچھ نہ مانگا۔ بس ! اسی اِسْتِغْفار کی برکت سے بارش برس گئی۔ لوگوں کو حیرانی ہوئی ، بولے : اے امیر المؤمنین ! ہم بارش کی دُعا کے لئے آئے تھے ، آپ نے دُعا تو کی ہی نہیں۔ اس پر حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے قرآنِ کریم کی یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی : ( [1] )
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ ( ۱۰ ) یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ ( ۱۱ ) ( پارہ : 29 ، سورۂ نوح : 10 -11 )
ترجَمہ کنز الایمان : اپنے رب سے معافی مانگو بے شک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے تم پر شرّاٹے کا مینہ ( موسلا دھار بارش ) بھیجے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اِسْتِغْفَار کی عادت بنا لیجئے !
اے عاشقانِ رسول ! اِسْتِغْفَار کی برکت سے واقعی تنگدستی دُور ہوتی ہے ، محتاجی اور مفلسی سے نجات ملتی ہے۔اس کے عِلاوہ اِسْتِغْفَار کے اور بہت فائدے ہیں ، مثلاً؛ * اِسْتِغْفار کی برکت سے دِل کا زنگ ( Rust ) دُور ہوتا ہے ( [2] ) * گُنَاہ مٹتے ہیں * اِسْتِغْفَار کی برکت سے پریشانیاں دُور ہوتی ہیں * مشکلات سے نجات ملتی ہے ( [3] ) * اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : جو چاہے کہ اس کا نامۂ اعمال اسے خوش کرے ، اسے