Book Name:Rizq Main Izafa Ki Asbab
کی آزمائش آتی ہے تو خود کو سنبھالنا ، ایمان مضبوط رکھنا ، اس امتحان میں استقامت کے ساتھ کامیاب ہونا بہت دُشوار ہوتا ہے ، بہت لوگ ہیں جو غربت ، محتاجی اور تنگدستی سے تنگ آ کر اللہ پاک پر اعتراضات کرنے لگتے ہیں ، کفریہ جملے بکتے ہیں اور ایسے بھی نادان دُنیا میں ہیں جو پیٹ کی آگ بجھانے یا مال و دولت کی حِرْص کی وجہ سے خُود کو کافِر لکھ دیتے ہیں ، خُود کو کافِر لکھ کر بیرونِ ملک ( Overseas ) کے وِیزے بھی حاصِل کئے جاتے ہیں ۔ ( اَسْتَغْفِرُ اللہ ! اَسْتَغْفِرُاللہ ! )
اللہ پاک ہمارا ایمان محفوظ فرمائے ، ہمیں سلبِ ایمان کی آفت سے محفوظ رکھے۔ بہر حال ! فی زمانہ جتنا ممکن ہو محتاجی سے بچنے اور بقدرِ کفایت رِزْقِ حلال کمانے کی کوشش کرنے ہی میں عافیت ( Safety ) ہے۔
حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے ولئ کامل ، عالِمِ باعمل ہیں ، آپ کا آخری وقت آیا تو آپ نے ایک تھیلی نکالی ، اس میں درہم و دینار ( یعنی چاندی اور سونے کے سِکّے ) تھے ، فرمایا : اسے راہِ خُدا میں صدقہ کر دو ! لوگوں نے عرض کیا : عالی جاہ ! آپ تو مال سے بچنے کا دَرْس دیتے تھے ، آپ نے خود مال جمع کیا اس میں کیا حکمت ( Wisdom ) ہے؟ فرمایا : میں اس کے ذریعے شیطان کی چالوں ( Tricks ) کو ناکام بناتا رہا ہوں ، جب شیطان مجھے وسوسہ ڈالتا کہ کہاں سے کھاؤ گے تو میں کہتا : میرے پاس مال ہے ، اسے خرچ ( Spend ) کر لوں گا۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یقیناً یہ اللہ پاک کے نیک بندے ہیں ، ان کے یہ انداز ہمیں سمجھانے