Book Name:Dil Ka Zang Door Karne Ka Tarika
ہیں۔ جِنّ نے کہا : اس کے عِلاوہ کچھ نظر نہیں آرہا؟ فرمایا : نہیں۔ اب مسلمان جِنّ نے آپ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا ، پھر ہٹا لیا اور کہا : اب دیکھئے ! امام ابو قاسِم قُشَیْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لوگوں کی طرف نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے سَروں پر کالے کَوَّے بیٹھے ہیں ، ان کَوَّوں کے بال لمبے لمبے ہیں اور یہ بال کسی کے چہرے کو ڈھانپے ہوئے ہیں ، کسی کی آنکھوں تک ہیں ، کسی کی پیشانی تک ہیں۔اِمام قُشَیْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے یہ عجیب منظر دیکھ کر حیرت سے پوچھا : یہ کیا معاملہ ہے؟ آپ کے دوست جِنّ نے یہی آیت پڑھی :
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ(۳۶) ( پارہ : 25 ، سورۂ زُخرف : 36 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : اور جو رحمٰن کے ذکر سے منہ پھیرے توہم اس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی رہتاہے۔
اور کہا : یہ وُہی شیطان ہیں جو ان پر مسلط ( Impose ) کر دئیے گئے ہیں۔ ان میں جو غافِل ( Heedless ) ہوتا ہے ، اس کے سَر پر شیطان کَوَّے کی شکل میں بیٹھ جاتا ہے ، جب وہ ذِکْر کرنے لگتا ہے تو شیطان دُور ہٹ جاتا ہے۔ ( [1] )
کاش لب پر مِرے رہے جاری ذِکْر آٹھوں پَہَر ترا یاربّ !
نفس و شیطان ہو گئے غالب ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یارب ! ( [2] )
اللہ اَکْبَر ! پیارے اسلامی بھائیو ! غفلت گُنَاہوں میں پڑنے اور دِل پر زنگ چڑھنے کا اہم سبب ہے ، جو غافِل ہو جائے ، شیطان اس کے دِل پر چھا جاتا ہے اور بڑی آسانی سے