Book Name:Dil Ka Zang Door Karne Ka Tarika
کی صحبت ایک طرف ، یہ صحبتِ ولی جتنی تیزی سے اَثَر کرتی ہے ، عِبَادت اتنی تیزی سے اَثَر انداز نہیں ہوتی۔ ( خیال رہے ! اس کا یہ مطلب نہیں کہ نماز ، روزہ چھوڑ کر بَس نیک لوگوں کی صحبت ہی اختیار کر لیں ، اس سے تو الٹا اَثَر ہو گا ، ویسے بھی نیک لوگوں کی صحبت نمازیوں کو بےنمازی نہیں بلکہ بےنمازیوں کو نمازی بناتی ہے ) ۔
میاں شیر محمد شرقپوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ پاکستان کے مشہور اَوْلیائے کرام میں سے ہیں ، ایک مرتبہ آپ کے ایک مرید نے آپ کی خِدْمت میں عرض کیا : عالی جاہ ! میرا ایک بیٹا ہے : فتح محمد۔ میں نے اسے بڑے شوق سے حافِظِ قرآن بنایا مگر وہ نماز نہیں پڑھتا۔ میاں شیر محمد شرقپوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : اُسے ہمارے پاس لے آنا۔ چنانچہ مُرِید 2 دِن کے بعد اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر حاضِر ہو گیا اور عرض کیا : حُضُور ! فتح محمد حاضِر ہے۔ میاں شیر محمد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بڑے پیار سے پوچھا : فتح محمد ! نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ عرض کیا : نماز میں میرا دِل نہیں لگتا ، اگر نماز پڑھوانی ہے تو دِل لگا دو۔
میاں شیر محمد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ، فتح محمد کی بات سُن کر جوش میں اُٹھ بیٹھے اور کلمہ کی انگلی سے اس کے دِل کی طرف اشارہ کر کے فرمایا : جاؤ ! اب دِل لگا کرے گا۔ بَس اللہ پاک کے ولئ کامِل کا اتنا ہی کہنا تھا ، اب فتح محمد کی یہ کیفیت ہو گئی کہ ظہر کی نماز شروع کرتا تو عصر تک ظہر ہی مکمل ہوتی ، عشا کی نیت باندھتا تو فجر ہو جاتی تھی۔ ( [1] )
طیبہ سے منگائی جاتی ہے ، سینوں میں چھپائی جاتی ہے
تَوحید کی مَے پیالے سے نہیں ، نظروں سے پِلائی جاتی ہے